14 August Urdu Speech in Written Form
Assalam-o-Alaikum Friends. This Article contains Speech on “14 August Urdu Speech” 2023 in Written Form. You can read the article and copy it as well. We have updated the PDF and the Video of this script at the end.
صبح آزادی کا سورج بھیک میں نہیں ملا کرتا اور جب ہندوستان میں اس صبح کے طلوع ہونے کی تمنا کی گئی تو بنگال سے لے کر بمبی تک کو مسلمان کے لیے شمشان گھاٹے بنا دیا گیا۔
ہندوستان سے ٹرین میں پاکستان ہجرت کرنے والوں کے ساتھ ساتھ ان کے اپنوں کی لاشیں بھی آئیں، بہت سے لوگوں کو قتل کیا گیا ،عورتوں کی عزت پامال کی گئی بہت سے بچے اپنی ماؤں سے بچھڑ گئے ،بہت سے لوگوں کو ذندہ جلا دیا گیا۔ مگر یہ کیسے سرفروشاں تھے جو اس کے باوجود اپنے حق کے لیے یہی صدائیں لگاتے رہے۔
کتنی صدیوں سے میں ڈھونڈتا ہوں اسے
اک بستی جہاں مجھ سے انصاف ہو
بے بسی اور تشدد سے یکسر الگ
ایک ایسی فتح جو کہ سفاک ہو
وہ زمیں جس پہ میرے قدم ٹک سکیں
اور سر پر کشادہ فلک چاہیے
آئینے کو میرے اب چمک چاہیے
مجھے اپنے جینے کا حق چاہیے
______________________________________
عالی وقار دراصل وہ سرفراش و ضمیر فروش اوقات تھے کہ جب اپنے دشمنوں سے نہیں گھبراتے تو آزادی کی فاختائیں بازو کھلے آزادی کی نوید دیتی ہیں۔ اور مول ان سانپوں کے سروں کو کچل دیتے ہیں اور ان کے عقاب ایک نشیمن اسلامی جمہوریہ پاکستان حاصل کرتے ہیں اور یہی صدائیں لگاتے ہیں۔
کہ وطن میرے مجھ سے میرے تو جو لینا چاہیے
یہ پیشانی یہ بازوؤں میرے تو جو لینا چاہیے
یہ سر ہے یہ دھڑ ہے تو جو لینا چاہیے
فقط اس کے بدلے میں خود کو بچالے
وطن اپنے باہر تو فصیلیں بنا لے
فصیلوں کی بنیاد مجھ پہ اٹھا لے
میں تجھ کو بچاتے ہوئے جان دے دوں
______________________________________
14 August Urdu Speech in Written Form
حضور والا ہم ایک ایسی قوم ہیں جس کو کہا گیا کہ تم ایک کمزور قوم ہو۔ ایک ایسی آزاد قوم کہ جس کے سامنے 72 سال سےدشمن اس سے پوچھ رہا ہے: کون ہو تم لوگ، کس ملک سے آئے ہو، طلوع صبح غم کا پھر پیغام لائے ہو؟
ہم نے کہا ہم لاالہ الااللہ وحدہ لا شریک پر یقین رکھتے ہیں، ہم سورہ الرحمٰن کی تسکین رکھتے ہیں، ہیں تاقیامت تو نشان عزم عالی شان
اے قوم پاکستان۔ پاکستان ذندہ باد۔ پاکستان ذندہ باد
عالی وقار! ہمیں کہا گیامقا ل عورت کنکر ۔کیں گرائےجائیں پرندے نہیں آتے تو ہم شاہین بن کر داغوں کے تسلط سے عقابوں کے نشیمن چھڑاتے رہے۔
ہمیں کہا گیا ہم ایک غلام قوم ہیں اور اپنے درسوں تک کو رسیوں سے باندھ کر رکھتے ہیں تو آج ہم اپنے غلاموں کے ساتھ برابری کے تعلقات اور بھارت کے شہر اندیشی کے جواب میں اٹیلین اٹیلین اور اٹیلین کی صدائیں لگاتے رہے۔
ہمیں 22 کروڑ بھکاری کہا گیا رمضان کے مہینے میں دنیا کی دوسری بڑی طاقت بن کر ضرورت مندوں کے لیے عطیات جمع کیے۔
ہمیں وسیع تنازعات کا گڑھ قرار دیا گیا تو ہمارے ہاں اہل سنت اہل تشیع کی اور اہل تشیع اہل سنت کی محافل کی حفاظت کرتے رہے۔
عالی وقار! ہم وہ طاطم خیز موجوں سے جو گھبرایا نہیں کرتے اور اپنے گلشن کے تحفظ کے لیے جو پرچم اٹھاتے ہوئے وہ کون ہم۔
میدان جنگ میں اسفندیار ولی خان بچاری راشد منہاس، احتزاز احسن میجر عزیز بھٹی کون ہم تعلیم کے میدان میں علیم علی نوازش، بابا شارق ،اہل طاح کون ہم طالب علموں کے سکول کے حادثے کے بعد ویلکم بیک کا نعرہ لگاتے ہیں کون ہم یونیورسٹی کے حادثے کے بعد ویلکم بیک یونیورسٹی کا نعرہ لگاتے ہیں کون ہم، اور تو اور ہر دھماکے کے بعد نعرہ تکبیر لگاتے ہیں کون ہم؟
کہ ہم کشمیر تو تھے مگر بانی
بلوچستان تو تھے مگر پانی
پنجاب سے اٹھے تو دریائے چناب
سندھ سے اٹھے تو دریائے راوی ہے
سندھ سے اٹھے تو تبرک شاہ غازی ہے
گلگت بلتستان سے اٹھے تو ایس اے بادامی
اور پاکستان فتح کر کے پاکستان کے بانی ہیں
ہم پاکستانی ہیں ہم پاکستانی ہیں
میری شناخت پاکستانی ہے میں پاکستانی ہوں
میں ثمینہ بیگ میں پاکستانی میں طاہر بیگ میں پاکستانی
میں حکیم سعید میں پاکستانی
میں علیم رضوی میں پاکستانی
میں عبدستار ایدھی میں پاکستانی
میں مظہرالدین شہید میں پاکستانی
میں لفٹیننٹ یاسر عباس میں پاکستانی
میں حسن صدیقی میں پاکستانی
میں عافیہ صدیقی میں پاکستانی
میں عافیہ راضی میں پاکستانی
میں پروفیسر ڈاکٹر محمد اجمل خان میں پاکستانی
______________________________________
اب آئیے اس شہر کی جانب یہ شہر جسے ام البلاد کہا جاتا تھا اسے کسی بیوہ کی طرح دیوار سے لٹکا دیا گیا۔ جسے فلاسفیوں کا شہر کہا جاتا تھا وہاں اندھیروں کو پھیلا دیا گیا۔
گولیاں چلائی دھماکے ہوئے مگر سلام ہو رینجرز کے اہلکاروں کو جنہوں نے دشمن کے ناپاک ارادوں کو نیست و نابود کیا اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرتے رہے مگر جب تک دشمن کو شکست نا دے دی اپنے ارادے سے ٹس سے مس نہ ہوئے۔ شہر کو امن دیا اور قوم کو یہ بتاتے رہے۔
ناپید تیرے تخیل کے کنارے
پہنچیں گے فلک تک تیری اہووں کے شرارے
تعمیر خودی کر اثر آہ رضا دے
کہ خورشید آفتاب کی لو تیرے شرر میں
آباد ہے کعبہ لوا تیرے ہنر میں
بخشے نہیں بخشے ہوئے بر دوش نگر میں
جنت تیری پناہ ہے تیرے خون جگر میں
آہ پیکر دل کوشش پیہم کی جگہ دے
______________________________________
14 August Urdu Speech in Written Form VIDEO
14 August Urdu Speech in Written Form PDF
Thanks for reading this Article on “14 August Urdu Speech” in Written Form. If you liked reading this article or have suggestions please write it down in the comments section. Thankyou for visiting our Site !
ALSO READ
Urdu Speech on “Markaz-e-Yaqeen Pakistan”