Umeed Par Dunya Qaim Hay Urdu Speech
اُمیدِ پر دنیا قائم ہے | Assalam-o-Alaikum Friends. This Article contains Speech on “Umeed Par Dunya Qaim Hay Urdu Speech” 2023 in Written Form. You can read the article and copy it as well. We have updated the PDF and the Video of this script at the end.
زی عالی وقار ایک ضروری اعلان سماعت فرمائیں
خدا کی بسائی ہوئی سرمین پر اج انسانیت کا انتقال ہو گیا ہے
انا للہ وانا الیہ راجیون چونکہ رو زمین پر نماز جنازہ کے لیے کوئی بشر ذندہ نہیں رہا اس لیے تمام جانوروں پرندوں اور حشرات الارض کو گزارش ہے نماز جنازہ میں شریک ہوکر زیادہ سے زیادہ عبرت حاصل کریں یہ اعلان فرشتہ صور میکائیل قبل ازوقت حشر بحکم خدا وند عظیم ہر جاندار
کے کان میں پھونکتا ہے
سوچئے عالی وقار جیسی اس قوم کی حالت ہے اب تک تو یہ اعلان ہو جانا چاہیے تھا مگر افسوس کہ موت بھی ہمیں گلے لگانے سے ڈرتی تھی ہم اپنی تہذیب کے وہ بچے کچے نقوش ہیں کہ جن پر ظلمتوں کی سیاہی پھینک دی گئی اور ہم اپنے سیہ چہرے لیے اپنی قبروں سے اٹھ کر جب ایوانوں کے دروازے پر گئے ہم نے دیکھا کہ وہاں تو مسلسل کئی سے تالے پڑے ہوئے ہیں جو الیکشن کے روز ہی حکمرانوں نے تالے لگائے اور وہ اپنے نئے ایوانوں کی طرف نکل گئے
یہی عمل کئی سالوں سی جاری ہے ہر سال ایک نیا حکمران اسی جذبے سے آکر ملک کے آئین کا جنازہ نکالتا ہے عوام کو لاش بنا کر کسی جانور کی طرح اس پر حملہ کرتا ہے اور اس کو نوچ کھاتا ہے اور اپنا راستہ لیتا ہے
پھر نیا حکمران آتا ہے وہ بھی عوامی لاش کو اپنی ملکیت سمجھ کر نئے سرے سے اسے کھانا شروع
کرتا ہے اور تب تک کھاتا ہے جب تک وہ اس کی ہڈیوں کو کراچی کراچی نا کردے
اور ہم اپنی زندگہ لاشیں اپنے ہاتھوں میں اٹھائے جب ایوانوں کا طواف کرنے نکلے تو ہمیں سڑک کے
اس پار ہی روک دیا گیا کہ فلاں بن فلاں بن فلاں کی گاڑی گزر رہی ہے
اور وہ گاڑیاں ہمارے جذبات ہمارے حقوق اور کبھی کبھی ہماری زندگی لاشوں کو روندتی چلی گئیں نا ہم نے کچھ کیا نا ہم کچھ کر سکے یا شاہد ہم کچھ کرنا ہی نہیں چاہتے تھے
اور جنہوں نے اس کے غلاف آواز اٹھانے کی کوشش کی ان کو لاشوں کو کچل دیا گیا ذندہ درگور کردیا گیا اور ہماری لاشوں کو ان لوگوں کے لیے عبرت کا نشان بنا دیا گیا جو کچھ کرنا چاہتا تھا اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنا چاہتا تھا
تو زی عالی وقار ایسے میں یہ اعلان ہو جانا چاہیے کہ خدا کی بسائی ہوئی سرمین پر اج انسانیت کا انتقال ہو گیا انا للہ وانا الیہ راجیون
Umeed Par Dunya Qaim Hay Urdu Speech
جس سمت جائیے ہر سمت مقابل قاتل چلتا پھرتا ہے
قاتل کے باساحل قاتل بین کرتی ہوئی خلقت یہ بتایا کرتی ہے کہ
گناہوں میں ہوئے جاتے ہیں قاتل
قاتلوں خوف پہ تم جتنی بھی مٹی ڈالو
پھر بھی مٹی سے صدا آئے گی قاتل قاتل
کیا حقوق پامال کرنے والے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ظلم کے پہاڑ توڑ کر اپنا جرم چھپانے میں کامیاب ہو جائیں گے کیا وہ انسانیت کا قتل کر کے خود کو بچا لیں گے یا وہ معصوموں لاچاروں اور نے نا لوگوں کو اپنے پیروں تلے روند کر یہ سوچ رہے ہیں کہ وہ جو چاہیں کریں گے مگر ان تک کوئی نا پہنچ سکے گا یہ ان کی بھول اور سراسر بھول ہے ان لاشوں سے گواہی دیں گی ان کےخون کا ایک ایک قطرہ چیخ چیخ کر پکارے گا تم ہی وہ قاتل ہو تم ہی وہ درندے ہو یہ مٹی گواہی دے گی کہ یہ ہی وہ سفاک ظالم تھے جن کے پاس جانورں سے بھی زیادہ سفاکیت تھی یہ وہ لوگ ہیں کہ جو انسان کہلانے کے لائق نہیں ہیں
صدر عالی وقار اگرچہ ہمارے سرمائے میں اقبال فیض راشد امجد اسلام امجد میر تقی میر اور غالب جیسے روشن اور وسیع دماغ موجود ہیں مگر تاریخ گواہ ہے کہ علم اگر کتابوں تک اور کتابیں صندوقچوں تک محدود ہو جائیں تو کوئی جنگجو تلوار بے نیام لے آتا ہے
اور ان لویریوں کو خاکستر کر کے دریا میں بہا دیتا ہے
سو ہمیں اپنے شعور کی چکا چوند روشنی میں گم نہیں کرنا ہمیں اپنے انسان کو مٹی کے ساتھ مٹی میں ملا کو مٹی میں ہی نہیں سلا دینا ہمیں اپنی گلی کوچوں کو گداگروں کی تمناؤں سے نہیں بھرنا
ہمیں خود کو دوسروں کے حوالے کر کے اپنی پہچان نہیں کھانی بلکہ ہمیں اپنی روایات چھوڑ کر دوسروں کی روایت کو فروغ دینے کی بجائے اپنی آباؤاجداد اور اپنے قیمتی سرمایوں کو لے کر چلنا ہے ہمیں آگے بڑھانا ہے
ہمیں آدھا سورج دیکھنے کی بجائے صبح کی پہلی کرن کے ساتھ جاگ کر یہ بتانا ہے کہ ہم رومی وتاج حافظ جیلانی و میمن اور واجد نعیم کے علم بردار ہیں
ہمارے رگوں میں ان کا خون ہے کہ جنہوں نے ملکوں کو فتح کیا اور جن کو دے دے کر دوسری اقوام نے اپنی روایات بدل ڈالیں اور ترقی کی راہ پہ چل پڑے
کہ میرے لہو کو یہی موج تشنگی ہے بہت
کنارے جو ابھی داماں نہیں لگاؤں گا
یہی تماشا رہے گا میرے جوانوں کا
ہوا بجھاتی رہے گی جلائے ہوئے
Umeed Par Dunya Qaim Hay Urdu Speech VIDEO
Umeed Par Dunya Qaim Hay Urdu Speech PDF
Thanks for reading this Article on “Umeed Par Dunya Qaim Hay Urdu Speech” in Written Form. If you liked reading this article or have suggestions please write it down in the comments section. Thankyou for visiting our Site !
ALSO READ
Urdu Speech on “Markaz-e-Yaqeen Pakistan”