Urdu Speech on “Shaheed ki Jo Maut hay, Wo Qaum ki Hayat Hay”
Assalam-o-Alaikum Friends. This Article contains Speech on “Shaheed ki Jo Maut hay, Wo Qaum ki Hayat Hay” 2023 in Written Form. You can read the article and copy it as well. We have updated the PDF and the Video of this script at the end.
شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے
!!صدر مملکت
بیسوں کے در میں ڈھاکہ ٹوٹاہمارا گھر اور ہمارا در ہم سے الگ ہوا
شاعر فیض احمد فیض کو شدید غم تھا کہ انھوں نے ڈھاکہ سے واپسی پردیکھا
ہم کہ ٹھہرے اجنبی اتنی مداراتوں کے بعد
پھر بنیں گے آشنا کتنی ملاقاتوں کے بعد
کب نظر میں آئے گی بے داغ سبزے کی بہار
خون کے دھبے دھلیں گے کتنی برساتوں کے بعد
!عالی وقار
فیض احمد فیض کو تو سقوط ڈھاکہ کا دکھ تھامگر مجھےآج اس بات کا غم ہے کہ سقوط ڈھاکہ تو 1971 میں ہوا مگر آج سن 2015 میں ہمارے سندھ سے برسوں برسوں برسوں کے نعرے کیوں بلند ہوتے ہیں؟
مجھے تو اس بات کاغم ہے کہ آج پارلیمنٹ ہاؤس میں کھڑے ہو کر ہمارے حکمران یہ بات تو ضرور کرتے ہیں کہ اگر وطن ٹکڑوں میں تقسیم ہو سکتا ہے تو ایک صوبہ چار حصوں میں کیوں نہیں ہو سکتا؟
مجھے تو اس بات کا غم ہےکہ جب میری آنے والی نسلیں مجھ سے یہ سوال کریں گی کہ سرحد پر کھڑے ہونے والے دو سو امین ، وہاں کھڑے نوجوان بھی اپنے تھے،یہ فضا بھی اپنی تھی مگر کتاب جہاز ،لاشوں میں تہبند اور گولیاں اغیار کی کیوں تھیں؟
!عالی وقار
مجھے تو اس بات کا غم ہے کہ آج میرے وطن میں سرخ ٹماٹر تو بہت مہنگے مگر سرخ خون بہت سستا۔۔
ارے مجھے تو اس بات کا غم ہے کہ اگر آج بھی کئی کوئی بم دھماکہ ہو یا کالا دن ہو تو امیر شہر یہ بولی ضرور لگاتا ہے کہ مرنے والے کا ایک لاکھ اور زخمی کا پچاس ہزار۔۔
ارے اگر یوں ہی تڑپ تڑپ کر کٹنا اور پھرمرنا تھا تو پھر غلامی میں رہتے نا ! یہ وطن حاصل کیوں کیا؟
اگر یوں ہی بہنوں اور ماؤں کی عصمت کو تارتار ہونے دینا تھا تو پھر غلامی میں رہتے نا یہ وطن حاصل کیوں کیا؟
اگر یوں ہی شہروں میں اپنی عزتوں کا جنازہ نکالنا تھا تو غلامی میں رہ کر تابع کرتے نا یہ وطن حاصل کیوں کیا؟
فقیروں کی طرح درد دعائیں بھیج دیتے ہیں
یہ کیسے لوگ ہیں ظالم وفائیں بیچ دیتے ہیں
ہوس کی انتہا یہ ہے کہ اب بھی جعفر و صادق
مناسب دام لگ جائے تو ایمان بیچ دیتے ہیں
Urdu Speech on “Shaheed ki Jo Maut hay, Wo Qaum ki Hayat Hay”
!!صدرعالی وقار
میرے اس وطن میں تو خون کے دھبے دھونے کےلیے خون کی برسات چل رہی ہے۔۔
خون کے دھبے دھلے گے کتنی برساتوں کے بعد؟
یہاں پشاور شہر کا احتراز احسن اپنے ملک کی برسات کرتامگر دیکھیے اسی پشاور شہر میں خون کے دھبے۔۔۔ کہ جہاں مسجدوں کو گئے بیٹوں کا مائیں انتظار کرتیں…خدا سے یہ فریاد ضرور کرتیں کہ ہمارے بچے تو نماز پڑھنے گئے تھےمگر ان کی نماز جنازہ بھی کیوں نہ پڑھی جاسکی؟؟؟
خون کے دھبے دھلے گے کتنی برساتوں کے بعد؟
کہ دیکھئے گلگت بلتستان میں جہاں حوالدار لالک جان کا نعرہ ….اےوطن تو نے پکارا…!!!کو لہو کھولتا آج بھی پوچھتا یہ مگر دیکھئے اسی گلگت بلتستان کی سفید پوش وادیوں پرخون کے دھبے….کہ جہاں سیاہ اور سرخی کا تفرقہ کیے انسانوں کا لہوایک دوسرے کے خلاف ضرور بولتا ہے
خون کے دھبے دھلے گے کتنی برساتوں کے بعد؟
کہ دیکھئے لاہور شہر میں معرکے کو الہ انچاس سال قبل شہیدوں نے ضرور کہا ہو گا: تیرے بیٹے تیرے جہنباز چلے آتے ہیں۔۔۔ مگر دیکھئے اسی شہر لاہور کے ماڈرن ٹاؤن میں خون کے دھبے۔۔ الہ بیٹے اور داماد خون کی ہولی کھیلنے ضرور چلے آتے ہیں
خون کے دھبے دھلے گے کتنی برساتوں کے بعد؟
کہ دیکھئے راولپنڈی شہر کے سپوت محفوظ شہید کو کہ اس نے ملک کے تحفظ کی قسم کھائی اگر وہ قسم ٹوٹی تو میرے پاکستان کے تہائی مرکز جنرل ہیڈ کوارٹرز کے درودیوار لگاتاربموں اور دھماکوں سے ٹوٹتے رہے
“تو پھر آؤ شہیدوں…ارے آؤ شہیدوں!!! سیر کرائیں تم کو پاکستان کی
جس کی خاطر تم نے دی قربانی لاکھوں جان کی
دیکھو شہیدو! اپنی اولادوں کی حق تلفی دیکھو
حسرت دیکھو ،نفرت دیکھو لاشیں تم گرتے دیکھو
آزادی کے تحفے میں عزت کی پامالی دیکھو
آنکھیں بند کر کے تم دختر کی عزت لٹتے دیکھو
کیوں لگائی تھی اے پیارو! تم نے بازی جان کی
کس کی خاطر تم نے دی قربانی لاکھوں جان کی
آؤ شہیدوں سیر کرائے تم کو پیارے پاکستان کی
Thanks for reading this Article on “Shaheed ki Jo Maut hay, Wo Qaum ki Hayat Hay” If you liked reading this article or have suggestions please write it down in the comments section. Thankyou for visiting our Site !
BEST URDU SPEECHES OF ALL TIMES
Urdu Speech on “Markaz-e-Yaqeen Pakistan”
Urdu Speech on “Shaheed ki jo maut hay wo qaum ki hayat hay”
Urdu Speech on “Khamoshi Kab Tak”
Urdu Speech on “WATAN SE MUHABBAT”
2 thoughts on “Urdu Speech on “Shaheed ki Jo Maut hay, Wo Qaum ki Hayat Hay””