Inqilab Ayega Urdu Speech in Written Form PDF | انکلاب آے گا

Urdu-speech-on-inqilab-ayega-in-written-form-pdf

This Article features Written Script on Topic ” Inqilab Ayega Urdu Speech in Written Form “. This can be used by students or Debators for their speeches and written scripts. This is an award winning speech and was delivered at All Pakistan Declamation Contest. You can also find its PDF and the video at the end of this page.

صدرِ محترم و معزز حاضرینِ کرام ! السلام وعلیکم

! جناب محترم

 کیا انسان صرف لندن اور اور نیویارک میں بستے ہیں ؟سوچنے والی بات ہے کہ کیا صرف لندن اور نیویارک میں بسنے والی عوام ہی معصوم اور بے گناہ ہے؟

  کیا صرف کسی گورے اور قوم دیکھ اور غریب کی لاش پڑی دیکھ ہی انسانیت کی توہین ہے؟ کیا سلجم تم کی گئی مشرقی کاروائی ہی دہشت گردی ہے؟

 کیا صرف برطانوی اور امریکی مائیں ہی مائیں ہیں ؟

 کیا صرف سرخ اور گورے ہی بچے ہیں ؟ کیا صرف ہونٹوں سے نکلنے والی ہی چیخیں ہیں؟

 کیا صرف مغربی جسموں کی تکلیف ہی تکلیف ہے؟ 

 سوچنے کی بات ہے کی افغانوں کا لقب لقب نہیں کیا پتا مغربی کناروں کی مائیں ہی مائیں ہیں؟

کیا سلطان کے بچے بچے نہیں ؟

 کیا رجب اور بغداد اور مصر کی لاشیں لاشیں نہیں؟ 

 کیا گفتار ہوم بین کی چیخں چیخے نہیں ؟

 کیا آباد پہ ایٹم بم گرانا ایٹم اور ان لینٹر دینا قرار دینا دہشتگردی نہیں ؟

 کیا ایک ماں کا پیٹ چاک کر کے اس کے نامعلود بچے کو ٹانگوں سے گھسیٹ کر چیر دینا درندگی نہیں؟

 اور کیا مظلوم مسلمانوں پر کتے چھوڑ کر ہنسنا انسانیت کی توہین نہیں ؟؟

https://urduspeeches.com/hum-zinda-qaum-hain/

!!  سوچنے کی بات ہے محترم

 سوچنے کی ضرورت نہیں اگر سپین میں مسجد کے شہریوں کو کناروں کی صورت دی جاتی ہے تو کوئی بات نہیں تم آرام سے اپنے گھروں میں بیٹھ کر سپینش گٹار سنتے رہو ۔۔

 اگر امریکی کنٹینروں میں بند طالبان ایک دوسرے کا لہو لہو پی کر زندہ رہنے کی کوشش کرتے ہیں تو کرتے رہے تم اپنا اگر ماں اور بہنوں کی نگاہ دار ہوتی ہیں تو ہوتے رہے ۔۔

 منرل واٹر سے منہ دھو تو کلچر کا نام دیتے۔۔

 اگر ماں اور بہنوں کی نگاہ دار ہوتی ہے تو ہوتی رہےتم کیبل گٹار لگاو اور سر جھکا کر دیکھتے رہو۔ اگر عزتیں اور عظمتیں لٹتی ہیں تو لٹتی رہے مگر تم بسنت پر کٹی ہوئی پتنگ لوٹتے رہو ا۔۔

 اگر چونیاں اور بوسنیا کی میں مظلوم مسلمانوں کی قبروں پڑے پھول مرجھاتے ہیں تو مرجھاتے رہیں مگر تم درندہ صفت نبھاتے رہو۔۔

 جو پرندے مارتے ہیں سرو و صنوبر مارتے ہیں
تیری مرضی جس کو دہشت گرد کہہ کر مار تے ہیں
 جس کے پرندے کو دے دی اتنی زباں 
 یہ نہ ہو کہ وہ تجھ کو تیرے گھر کے اندر مار دے
 تیرا اس کے چاہنے والوں سے پالا پڑے گا
 جس کے پرندے بھی لشکر کے لشکر مار دیتے ہیں

 پرندوں کے لشکر ہم جیسی بے یقین اور بے ایمان قوموں کے لئے نہیں آئے تھے۔وہ قوم ہے جو قائد کو کافر اقبال کو شرابی اور نشے کو فروغ دیتی ہے جس کے مولوی حلوے کی چند پلیٹوں کی خاطر تو کافر محبوایم میں کلام کو میوشےکافےز کلام کہتے ہیں۔۔

 جس کے سیاستدان چاروں پنجابی زاد اور افغان کے نعرے لگاتے ہیں یہ قوم زمین فروش وطن فروش اور ایمان فروش ہے او ٹھاکر خریدوں جوان خریدو ہمارے یہ شو پیشنٹ کے چاہنے والوں اپنے ہیں آپ مسلمانوں کا لہو بیچتے ہیں ہم پر سے سارے پابندیاں آٹھ آنے کا وعدہ کرو ہم تمہیں افغانستان کو پاکستان بنانے کی مکمل اجازت دیتے ہیں اور ہمیں پہلے سے فارورڈ کی رسید دکھاؤ ۔۔ہم تمہیں مادر وطن کے کسی بھی حصے پر جہازوں کے لیے جگہ دینے کے لیے تیار ہیں

 یہاں عدالتوں میں انصاف درسگاہوں میں ڈگریاں اور مسجدوں میں فلسفے بکتے ہیں ۔۔
سفید جسموں کا جیون سیاہ کرتے
 یہاں پر ناچتے پیروں کی تھاپ بکتی ہے
یہاں پر جھیل سی آنکھوں کے خواب دیکھتے ہیں
یہاں پر پھول سے ہونٹوں کی پیاس بکتی ہے
یہاں پر خیال بکتے ہیں

 ہم تو اپنے لیے کچھ نہیں کر سکتے ہم کچھ نہیں کر سکتے جس وقت لاکھوں کے بکروں کی قربانی دی جا رہی تھی مگر دوسری جانب اپنے بچوں کو عید پر کپڑے نہ خرید کر دے سکنے والے باپ کو خود کشی کری

 جب ایک طرف گھٹانا سے 450 دہشتگرد گرفتار کرنے گھٹانا بھجوا دیے جاتے ہیں اور دوسری طرف ایک نیک لیڈی ڈاکٹر کی عفت کو تراش کرنے والوں کو تلاش نہیں کیا جاتا 

اور جس وقت پروگراموں کے لیے روٹی کا بھرپور لطف اٹھایا جاتا ہے اور دوسری طرف ایک ماں اپنے تین دن کے بچوں کو صرف اس لیے قتل کرتی ہے کہ وہ روٹی مانگتے تھے

 کب تک خون بہے گا اپنے گھروں میں کب تک یہ آندھیاں نہایت امن توڑیں گی کب تک اپنے غلاموں میں لہو سکے گا کب تک اس شاخِ گلستاں کی رگیں ٹوٹیں گی ٹوٹے گی اگر اب نہ ٹوٹے گی تو کب ٹوٹے گی

 میں نے بیان دے دیا اور آپ نے سن لیا کے ایک ماہ اپنے تین دن کے بچوں کو صرف اس لیے قتل کردیتی ہے کہ وہ روٹی مانگتے تھے صرف چند لمحوں کے لئے محسوس کیجئے کس جس وقت ہمسایوں کے گھر سے اٹھنے والے کھانے کی خوشبو بچوں کے خالی پیٹ میں آگ لگائے گی۔

اس وقت ملک کے رئیس چائنیز اور اٹالین کھانا کھا رہے تھے جس وقت وہ ماں اپنے کانپتے ہاتھوں کو فولاد بنا رہی تھی

 اس وقت اس ملک حکمران رائیونڈ کال کرتے تھے جس وقت وہ ماں اپنے تین بچوں کے گلوں پر چھوری چلاتے وقت ممتا کا کلیجہ قربان کر رہی تھی

 اس وقت اسی ملک میں بچوں کے عقیدوں پر پچاس پچاس بکروں کی قربانی دی جا رہی تھی اور جس وقت وہ دو مہینے کا معصوم اپنے ہیں لہو میں گرم چوری کا لمس محسوس کر رہا تھا

 اس وقت اس ملک کے ناسور لاکھوں کی شرابیں پیتے تھے ان کے گھوڑے مربع اور ان کتے پیزا کھا رہے تھے میں نہیں مانتا

جناب محترم معاف کیجیے گا میں جانتا ہوں کیا کہ آج تجارت سفارت اور عقیدت کو دنیا الگ الگ نظروں سے دیکھتی ہے

 میں جانتا ہوں معیشت اور عقیدت کے ادارے الگ الگ بیٹھے ہیں میں جانتا ہوں کے عقیدت اور جذباتیت کو نالائق کہا جاتا ہے۔

 مگر افسوس کہ یہ قوم جذباتی نہیں ہے یہ بڑی عجیب قوم ہے یہ قبلہ کو یہودیوں سے چھڑانے کے لیے اپنے گھروں سے ڈنڈے لے کر نکلتی ہے اور اگلے دن واپس آکر قبلہ اور یہودں دونو کو بھول جاتی ہے

 یے سات سمندر پار امریکیوں کے خلاف اہتجاج کرنے کے لیےاپنے ہی اشارے لایٹیں اور اپنی ہی سڑکوں پر ٹاعر جالاتے ہیں جزباتی قوم رہی سہی ہے اٹھو اور دیکھو اُس ماں کی جانب یہ جزباتیت ہےکہ اپنے بچے کو چھڑانے کے لیے ایک بھارتی فوجی کے منہ پر تماچا مارتی ہے۔ 

 دیکھو فلسطین کی اس بہن کی طرف جو اپنے جسم کے ساتھ بمب باندھ کر اسرائیل کے ٹین ٹو کے پرخچے اڑا دیتی ہے 

اور دیکھو ان بچوں کی طرف جو اپنے ننھے ننھے ہاتھوں میں پتھر لیے اسرائیلی ٹین ٹو کے سامنے کھڑے ہوکر کہتے ہیں تن میں ضم نہیں میری آنکھ میں نور ہے میرے بازو پر نگھا کر جو اس میں برود تھا وہ برود ابھی بھی موجود ہے

تجھے ناز قدم پہ ہے مجھے ناز اپنے بدن پے ہے

 یہی محمد کا واسطہ جو غلام میرے کفن پر ہے نا تو افغان کی اس بوڑھی ماں کی خشک آنکھوں کا قرض معاف کیا جائے گا اور نہ ہی عدالت پر سونی کارروائیوں پر کسی بیوہ کے آنسو کا تو اٹھو تمہیں قسم ہے پھر سے ضرورت ہوتی ہے پیدا جہاں عزت داغدار ہونے کے بعد پنکھے سے لٹک کر خودکشی کرنے والے فلسطینی بہنوں کی قسم اٹھو کہ سر اٹھے تو سہی ظلم کے سامنے پھر ڈالی اور فردے حساب آے گا

!! انکلاب آے گا

!! انکلاب آے گا

Watch it on YouTube

Thanks for reading this Article on “Urdu Speech on ” Inqilab Ayega ” in written Form” If you liked reading this article or have suggestions please write it down in the comments section. Thankyou for visiting our Site !

You have to wait 30seconds.
Generating Link…

BEST URDU SPEECHES OF ALL TIMES

Urdu Speech on “Defence Day”

Urdu Speech on “Hum Zinda Qaum Hain”

Urdu Speech on “Father’s Day”

Urdu Speech on “ Inqilab Aayega “

Urdu Speech on “Markaz-e-Yaqeen Pakistan”

Urdu Speech on 23 March 1940

Urdu Speech on “Shaheed ki jo maut hay wo qaum ki hayat hay”

Urdu Speech on “Khamoshi Kab Tak”

Urdu Speech on “Watan se Muhabbat”

50% LikesVS
50% Dislikes

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *