Emotional Written Speech about Father in Urdu

Emotional Written Speech about Father in Urdu

Emotional Written Speech about Father in Urdu

Assalam-o-Alaikum Friends. This Article contains Speech on “Emotional Written Speech about Father in Urdu” 2023 in Written Form. You can read the article and copy it as well. We have updated the PDF and the Video of this script at the end.

 تو جو بیسٹ تھا. ہم نے اس کے ساتھ کیا کیا. ماتھے پر سپر ہیرو والا  ٹیگ چپکا دیا. اور سوپر ہیرو تو کچھ بھی کر سکتا ہے. اس سے تھوڑی پوچھتے ہیں کہ مشکلوں میں کتنے پربت  پار کیے۔ ہماری ایک شرٹ سلوانے میں آپ نے کتنے کرتے تارتار کیے۔ اس سے تھوڑی پوچھتے ہیں کہ ہماری ضد پوری کرنے کے لیے کتنے دن اوورٹائم میں گزار دیے ہماری بچپن کی ایک مسکراہٹ جیتنے میں  اپنی جوانی کے کتنے برس ہار دیئے

 اور وہ بخار والی راتیں ہماری فکر میں بس  ماں تھوڑی جاگتی تھی کچی نیند میں سوتے تو پاپا بھی تھے کسی کی نظر نہیں گئی پر روتے تو پاپا بھی تھے تو آج کریں گے ہم ایک کام کریں گے جن آنکھوں کو کبھی غور سے دیکھا نہیں آج انہیں آنکھوں کی عبارت  پڑھیں گے  جو دھن  کبھی  گای ہی نہیں آج اسی دن پر   جھومیں گے

  روٹیاں پکانے والے ہاتھوں کو سلام لیکن آج ہم  روٹیاں   کمانے والے ہاتھ چومیں گے

، شہر میں بڑی بڑی دکانیں تھیں۔ کھلونوں، کپڑوں کتابوں سے بھری۔ اور میرے بابو جی کی ایک چھوٹی سی نوکری۔

Emotional Written Speech about Father in Urdu
Emotional Written Speech about Father in Urdu

وہ برسوں اپنے لئے نیا کرتا نہیں سلوا پائے پرانا پھٹا اور سلجاتا  پر کپڑا کھلونا  کتابیں میں جو کچھ مانگتا مجھے مل جاتا کچھ قصے ہیں جو  ہمیشہ کے لئے  دل  میں قرض ہو گئے میں کبھی نہیں بھول پاؤں گا کہ ہماری خوشیاں خریدنے میرے بابو جی خرچ ہوگئے

  کبھی کبھی ہزاروں سے ملنا پڑتا ہے یہ جاننے کے لیے

 کہ ہمارے دکھ درد میں  شریک کون ہے بہت دور جانا پڑتا ہے یہ سمجھنے کے لئے کہ ہمارے نزدیک کون ہے پاپا آج میرے سیکڑوں دوستی یار ہیں سب میرے دکھ  سکھ میں سانجھے دار ہیں لیکن صرف تم ہو جو میرے لئے دونوں بازو کٹوا کر  بھی احسان کا ایک لفظ نہیں کہو گے میرے سب سے سچے دوست تم تھے اور تم ہی رہو  گے  بڑے بھولے ہیں بابوجی  پوری دنیا سے کہتے پھر رہے ہیں

                       سچ میرا خواب ہو گیا
                      میرا بیٹا کامیاب ہو گیا

ہنسی آتی ہے مجھے ان کی سادگی پر کونسی بات کہاں لا کے چھوڑی  ہے ارے یہ کامیابی آج کی تھوڑی ہے میں  نے تو بہت پہلے کامیابیوں کے سارے پائیدان چھو لیے تھے بلندیوں کے سارے نشان چھو  لیے تھے جب پہلی بار بابوجی نہیں مجھے باہوں میں لے کر اچھالا تھا میں نے تو اسی دن ساتوں آسمان چھو لیے تھے میں نے سنا ہے  برونائی کا سلطان سینکڑوں کمرے والے پیلس میں رہتا ہے عرب میں ایک شیخ ہے جو سونے کی بنی ہوئی موٹر کار سے چلتا ہے ایسے ایسے لوگ ہیں جن کے نیٹ  ورتھ ہنڈریڈ بلین ڈالر  پار کر چکے ہیں لوگوں کے پاس اتنے پیسے ہیں کہ رکھنے کے لئے بینک میں جگہ نہیں بچی ہے لیکن امیروں کی لسٹ میں آج بھی پہلے نمبر پر میرے بابوجی جمے ہوئے ہیں میرے بابوجی جیسا عالیشان اور کون ہوگا  جو کرتے کی  پھٹی ہوئی جیب میں ہاتھ ڈال کر بولے میرے بیٹے کو جو چاہیے ملے گا اس سے بڑا دھنوان اور کون ہوگا

Emotional Written Speech about Father in Urdu

Emotional Written Speech about Father in Urdu

   میں ڈرتا نہیں کسی مشکل کسی چنوتی  کسی آفت سے نہیں ڈرتا میں جانتا ہوں اگر میرے پیروں میں دکھ کا کانٹا گڑ جائے گا میرا وقت بگڑ جائے گا تو کوئی ہے جو میرے لئے بھگوان سے بھی لڑ جائے گا جب تک وہ جھاڑیوں بھرے ہاتھ میرے سر پر ہیں میری شان زندہ ہے میرا رواب زندہ ہے قیامت بھی آجائے تو میرا کیا بگاڑے گی ابھی میرا باپ زندہ ہے

 

بڑے بے درد تھے آپ بچپن میں میں چلتے چلتے گر  جاتا تو ماں گود میں اٹھا لیتی تو آپ غود سے چھین کر واپس زمین پر اتار دیتے کہتے مضبوط بنو سکول کا پہلا دن جب میں اجنبی لوگوں میں اکیلا تھا اتنا رویا کہ چار دنوں تک آنکھیں لال رہیں  چپ کروانے  کی جگہ آپ وہی رہتے رہے رونا بند کرو مضبوط بنو جب پارک میں جھولے سے گر پڑا میری چوٹ کی طرف آپ نے ایک نظر دیکھا بھی نہیں وہی پرانا ٹیپ چلا دیا مضبوط بنو بہت سن لیا میں نے مضبوط بنو  مضبوط بنو  مضبوط بنو ابھی آپ میری سنو اس دنیا میں تب تک رہنا جب تک میں جانے کے لیے نہ کہو تب تک آنکھیں کھولے رکھنا جب تک میں سامنے دیکھتا رہوں

     کیسے سمجھاؤں میں اتنا مضبوط کبھی نہیں بن پایا کہ تمہارے بنا جی سکوں میں بڑے اچھے سکول میں پڑھتا تھا اور  اسی بات  سے روز  چڑتا تھا میرے دوست لمبی لمبی گاڑیوں میں آتے میری طرح  ٹفن کے پراٹھے نہیں کینٹین کے سموسے کھاتے اور کچھ تو ایسے بھی تھے جو سال میں دو دفعہ فارن میں چھٹیاں مناتے کسی کے ڈیڈی کسی کے ڈ فاضل بریلیڈی فیشنیاروہ برسوں اپنے لئے نیا کرتا نہیں سلوا پائے پرانا پھٹا اور سلجاتا  پر کپڑا کھلونا  کتابیں میں جو کچھ مانگتا مجھے مل جاتا کچھ قصے ہیں جو  ہمیشہ کے لئے  دل  میں قرض ہو گئے میں کبھی نہیں بھول پاؤں گا کہ ہماری خوشیاں خریدنے میرے بابو جی خرچ ہوگئے

   میں ڈرتا نہیں کسی مشکل کسی چنوتی  کسی آفت سے نہیں ڈرتا میں جانتا ہوں اگر میرے پیروں میں دکھ کا کانٹا گڑ جائے گا میرا وقت بگڑ جائے گا تو کوئی ہے جو میرے لئے بھگوان سے بھی لڑ جائے گا جب تک وہ جھاڑیوں بھرے ہاتھ میرے سر پر ہیں میری شان زندہ ہے میرا رواب زندہ ہے قیامت بھی آجائے تو میرا کیا بگاڑے گی ابھی میرا باپ زندہ ہے

   

بڑے بے درد تھے آپ بچپن میں میں چلتے چلتے گر  جاتا تو ماں گود میں اٹھا لیتی تو آپ غود سے چھین کر واپس زمین پر اتار دیتے کہتے مضبوط بنو سکول کا پہلا دن جب میں اجنبی لوگوں میں اکیلا تھا اتنا رویا کہ چار دنوں تک آنکھیں لال رہیں  چپ کروانے  کی جگہ آپ وہی رہتے رہے رونا بند کرو مضبوط بنو جب پارک میں جھولے سے گر پڑا میری چوٹ کی طرف آپ نے ایک نظر دیکھا بھی نہیں وہی پرانا ٹیپ چلا دیا مضبوط بنو بہت سن لیا میں نے مضبوط بنو  مضبوط بنو  مضبوط بنو ابھی آپ میری سنو اس دنیا میں تب تک رہنا جب تک میں جانے کے لیے نہ کہو تب تک آنکھیں کھولے رکھنا جب تک میں سامنے دیکھتا رہوں

Emotional Written Speech about Father in Urdu

Emotional Written Speech about Father in Urdu
Emotional Written Speech about Father in Urdu

      

     کیسے سمجھاؤں میں اتنا مضبوط کبھی نہیں بن پایا کہ تمہارے بنا جی سکوں میں بڑے اچھے سکول میں پڑھتا تھا اور  اسی بات  سے روز  چڑتا تھا میرے دوست لمبی لمبی گاڑیوں میں آتے میری طرح  ٹفن کے پراٹھے نہیں کینٹین کے سموسے کھاتے اور کچھ تو ایسے بھی تھے جو سال میں دو دفعہ فارن میں چھٹیاں مناتے کسی کے ڈیڈی ڈاکٹر کسی کے   پولیٹیشن کسی کے اعلی ادیکاری اور میرے ایک سرکاری  دفتر میں تیسرے درجے کے کرم شاری ایک دن میں پھٹ پڑا یہ کیا ہے یار پاپا آپ سب کی طرح پیسے والے کیوں نہیں ہو نہیں پاپا کچھ بولے نہیں دو شبد بھی نہیں کہے بس بھری بھری آنکھوں سے میری عور دیکھتے رہے وہ آخر ہمیشہ کے لئے دل پر چھپ گئیں میں نے جو غلطی کی تم مت دوہرانا موسم کا حال اسے مت سنانا تو تمھارے لیے روز بھاگتا رہا سردی کیا گرمی کیا  دھوپ کیا چھایا کیا جس کی زندگی بھر کی کمائ تم ہو اس سے مت پوچھنا کہ تم نے کمایا کیا  یار پاپا بڑی  انصافی ہوئی تمہارے ساتھ لوگ ماں کے بارے میں پیاری پیاری گیت  لکھ گئے بڑے بڑے قصیدے کہہ گئے اور تم پیچھے رہ گئے پر یہ بات دل پہ مت لینا اور معاف کر دینا تم کیا ہو یہ کسی کو احساس بھی نہیں ہے جو تمہاری قربانیاں لکھ پائے وہ قلم تو ودھاتا کے پاس بھی نہیں ہے

Emotional Written Speech about Father in Urdu

Emotional Written Speech about Father in Urdu
Emotional Written Speech about Father in Urdu

         میرے پاس ایک سپر ہیرو ہے میرا خود کا وہ کندھوں پر پہاڑ نہیں اٹھا سکتا ہوں لیکن میری ضرورتوں کا بوجھ اٹھا لیتا ہے اسے آسمان میں اڑنا نہیں آتا لیکن میری الجھنوں کو چٹکیوں میں اڑا دیتا ہے وہ میرے لیے بسوں کے پیچھے بھاگتا ہے سونے کے وقت جاگتا ہے مشکلوں کے دو چار سمندر ہر روز لانگتا ہے  مجھے کسی سفید گھوڑے والی شہزادے کا انتظار نہیں میرے سوپر ہیرو میرے پاپا ہیں اور ان سے زیادہ مجھے کسی سے پیار نہیں بہت چھوٹی تھی میں جب کھلونوں کی دکان سے ایک کراون لے آئے تھے وہ کراؤن پہن کر میں کیون کی طرح اترآتی ڈبے جیسا اپنا کمرہ پیلس کی طرح سجاتی پھر میں بڑی ہو گئی میرے سپنوں کا جادو نگر پیچھے چھوٹ گیا اور وہ گراؤن بھی ایک دن ہاتھ سے گر کے ٹوٹ گیا برسوں برس بیت گئے لیکن آج بھی پاپا مجھے ایسے دیکھتے ہیں جیسے وہ کراؤن کے  کچھ ٹکڑے میرے ماتھے پر آج بھی باقی ہیں مجھے شہزادی ہونے کےلیے کسی بادشاہ کی ضرورت نہیں میرے پاپا کافی ہے

    کبھی سکھ کبھی دکھ  ہوائیں دونوں طرف سے  بہیں گی مشکلیں آتی ہے آتی  رہیں گی لیکن میں نے اپنی ساری مشکلوں کے نام ایک خط لکھ دیا ہے جب پاپا گھر پہ نہ ہوں تبھی آنا ورنہ پچھتاوگی مجھ سے پہلے میرے پاپا سے ٹکراؤ گی تو جانتی ہو باپ دعاؤں والا تعویذ ہے اس سے ٹکرا کے چٹانیں ٹوٹ جاتی ہیں مشکل کون سی چیز ہے بوائز اپنے ہارٹ والے اسٹیکر سے میرا میسج باکس بھر دیا اور رومانٹک  مییلز لکھ لکھ کے میرا ای میل اکاونٹ کریش کردیا روز اتنا پیار بھیجتے ہیں آپ  مجھے شکریہ

      میں سمجھتی ہوں جو آپ کے دل کا عالم ہے لیکن ایک چھوٹی سی پرابلم ہے میرے پاپا ماں کی ہر بنا پر چپکے سے ہاں کر دینے والا میرے پاپا ایک مانگوں  تو دس ہاتھ پہ دھر دینے والے میرے پاپا اپنا انگوٹھا جوتے سے باہر جھانکتا رہا اور مجھے مہنگے سینڈ دلوا کر خوش ہوتے رہے بڑے سیدھے سادے تھے پر مجھے  بگاڑنے کا الزام پوری زندگی اپنے کندھے پر ڈھوتے رہے اور اب تو میں سچ مچ بگڑ چکی ہوں میرا دل جیتنے ک کوئی سفید گھوڑے پر آئے یا پھولوں کی جگہ خود میرے راستے میں بچھ جائے میرا پیار کسی ایسے ویسے کو ملے گا نہیں سوری مجھے میرے پاس کوئی کام چلے گا نہیں

Thanks for reading this Article on “Urdu Speech on “Emotional Written Speech about Father in Urdu” If you liked reading this article or have suggestions please write it down in the comments section. Thankyou for visiting our Site !

BEST URDU SPEECHES OF ALL TIMES

Urdu Speech on “ EDUCATION SYSTEM OF PAKISTAN “

Urdu Speech on “PATRIOTISM”

Urdu Speech on “ ROTI, KAPRA AUR MAKAAN “

Urdu Speech on “Pakistan meray khawabon ki tabeer”

Urdu Speech on “ SEERAT-UN-NABI (SAW) “

Urdu Speech on “Defence Day”

Urdu Speech on “ HUM ZINDA QAUM HAIN “

Urdu Speech on “Father’s Day”

Urdu Speech on “ Inqilab Aayega “

Urdu Speech on “Markaz-e-Yaqeen Pakistan”

Urdu Speech on 23 March 1940

Urdu Speech on “Shaheed ki jo maut hay wo qaum ki hayat hay”

Urdu Speech on “Khamoshi Kab Tak”

Urdu Speech on “WATAN SE MUHABBAT”

Urdu Speech on “INQILAAB AYEGA”

Urdu Speech on “ QUAID KA PAKISTAN ”

50% LikesVS
50% Dislikes

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *