Shama har Rang May Jalti Hay Sehar Honay Tak Urdu Speech
شمع ہر رنگ میں جلتی ہے سحر ہونے تک | Assalam-o-Alaikum Friends. This Article contains Speech on “Shama har Rang May Jalti Hay Sehar Honay Tak Urdu Speech” 2023 in Written Form. You can read the article and copy it as well. We have updated the PDF and the Video of this script at the end.
یہ اقتدار کے، جلال کے، چاہ و چوہن میں بدمست جلسے، ریلیاں اور تقریریں کرنے والوں نے، اس ملک میں ظلم، جبر اور استبداد کی چکی میں پسنے والے غریبوں، کمیوں، ہاریوں، مداریوں اور مزدوروں کے لئے اپنے حصے کی کون سی شمع جلائی ہے؟
صدرِ عالی وقار! سرخ اور نیلی بتیوں کے پروٹوکول کی آڑ میں، ہسپتال نہ پہنچ پانے والے معصوموں، اور ان کی گاڑیوں کے ٹائروں کے ساتھ چپک کر، مر جانے والے بچوں کی قبروں کے اوپر ان میں سے کتنوں نے اپنے حصے کی شمع جلائی ہے؟ مارننگ شو میں بیٹھ کر اور چائے کی چسکیاں بھر بھر کر، غریب ماؤں پر ہوتے ہوئے مظالم کو گالیاں دے سکتا ہے، مگر عالی وقار ایسی انگنت ماؤں کی مدد کرنے سے قبل اس کا حوصلہ ٹوٹ جاتا ہے، یہاں کا پھل فروش اپنا پسینہ پونچھنے سے قبل حکمرانوں، اور سیاستدانوں کو گالیاں تر گالیاں دے سکتا ہے، مگر عالی وقار سو کی چیز دو سو میں بیچنے سے قبل اس کی آنکھیں، حیاء چھپا لیتی ہیں، کہ عالی وقار ہم خادموں کا احتساب کریں گے، مگر پھر کسی چوکری، میاں، سائیں اور بھائی قیامت پر ان کے قدموں اور ان کے پیروں کو چومینگے، کہ عالی وقار وہی ہم جنہیں پینے کا صاف پانی تو ملتا نہیں تھا، وہی ہم جنہیں اپنے حصے کی گندم وڈیروں کے کتوں کی تعریف کرنے پہ موصول ہوئی، وہی ہم جنہیں بتایا گیا کہ سڑکیں ہمارے مسائل کا حل ہیں، وہی ہم جو سڑکوں پر بکھرے ہوئے تیل کو دیکھ کر اک دیوانہ پن اوڑھ کر بھاگتے تھے، مگر ہمارے سیاہی میں لُتھڑے بدن پوچھتے ہیں کہ
آزادی کہاں؟ امن و خوشحالی کہاں؟ جس شہر کی دھن میں نکلے تھے وہ شہرِ دلِ برباد کہاں؟
Shama har Rang May Jalti Hay Sehar Honay Tak Urdu Speech
!صدرِ عالی وقار
یہ مانا کے ہم پر ہمیشہ سے اندھیروں نے اپنا تسلط قائم رکھا، اور یہ بھی مانا کہ ہمیں ہمیشہ سے شکوہِ ظلمتِ شب رہا ہے، مگر صدر عالی وقار: شمع ہر رنگ میں جلتی ہے سحر ہونے تک، کہ اپنے حصے کی شمع جلانے والوں نے افسانوں کے افسانے اور مثالوں کی مثالیں رقم کر دی ہیں، زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری، جب ملک دشمن عناصر نے میرے اس وطن کے مکتب اور درسگاہوں کو خون میں رنگنے کی کوشش کی، تو میں نے اعتدال پسند بن کر شکوہِ ظلمتِ شب تو کیا اپنے لہو سے تمام دیپ روشن کر دیئے۔ جب غریب اپنے زندانوں میں کوڑھ کے مرض میں مبتلا لاوارث کسی ابن قاسم کی تلاش میں تھے،
اور اس ملک کے میر، جتوئی اور سائیں سو رہے تھے، تو عالی وقار میں نے ستائش سے ناپاک ہو کر، ڈاکٹر روتھ فاؤ بن کر ناقدروں کے بیچ خیر کا روشن مینار قائم کیا، ہو میرے دم سے یونہی میرے وطن کی زینت، کہ جب خوارج، درندہ صفت میرے وزیرستان، سوات، باجوڑ اور خیبر کو یزید بن کر میدان کربل میں ڈھالنے کی کوشش کر رہے تھے، تو عالی وقار یہ خاکی وردی اس تن پہ اوڑھے، یہ سبز ہلالی پرچم، اپنے سینے پر لگائے اور اس ملک کا عہد اپنے کاندھوں پر اٹھائے، میں تو حسینی تھا۔ عالی وقار میں تو حسینی تھا، کہ جس کی بیٹی کی آنکھوں میں آنسوؤں کے نگینے تھے، کہ جس کے شبیہِ محمد بیٹے کے گلے میں طوق، بدن پہ زنجیریں تھیں ، کہ جس کی بہن کے رخساروں پر طمانچوں کی مشعلیں تھیں، مگر خدا سناز میں پھر بھی دشمن کی آنکھوں سے آنکھیں ملا رہا تھا، کہ فلک پکار اٹھے
! سن
تو کسی کی نہ سن
ایک ہی دھن کو بن
اور چن چن کے مغرور سر کاٹ دے
لرزتا ہوا سروں سےگزر
وار سینے پہ کر اور جگر کاٹ دے
نوک سے روک لے وقت کی گردشیں
دستِ شام و وجود و سحر کاٹ دے
ارے آج جبرائیل بھی پر بچھائے اگر
تو رعایت نا کر اس کے پر کاٹ دے
تو رعایت نا کر اس کے پر کاٹ دے
Shama har Rang May Jalti Hay Sehar Honay Tak Urdu Speech VIDEO
Shama har Rang May Jalti Hay Sehar Honay Tak Urdu Speech PDF
Thanks for reading this Article on “Shama har Rang May Jalti Hay Sehar Honay Tak Urdu Speech” in Written Form. If you liked reading this article or have suggestions please write it down in the comments section. Thankyou for visiting our Site !
ALSO READ
Urdu Speech on “Markaz-e-Yaqeen Pakistan”