Abhi To Loug Tarastay Hain Zindagi Kay Lie Urdu Speech

Abhi To Loug Tarastay Hain Zindagi Kay Lie Urdu Speech

Abhi To Loug Tarastay Hain Zindagi Kay Lie Urdu Speech

GO TO PDF

ابھی تو لوگ ترستے ہیں زندگی کیلئے | Assalam-o-Alaikum Friends. This Article contains Speech on “Abhi To Loug Tarastay Hain Zindagi Kay Lie Urdu Speech” 2023 in Written Form. You can read the article and copy it as well. We have updated the PDF and the Video of this script at the end.

یہ شاہراہیں اسی واسطے بنی تھیں کیا
 کہ ان پر دیس کی جنا سسک سسک کر مرے
زمیں نے کیا اس کارن اناج اگلا تھا
 که نسل آدم و حوا بلک بلک کے مرے

صدر رامی قدر اور محترم حاضرین! مجھے آج جس موضوع پر اظہار خیال کرنا ہے وہ ہے ابھی تو لوگ ترستے ہیں زندگی کے لیے


! جناب والا
اس ایوان سے نکل کر ذرا ان لوگوں تک جائے جنہیں عوام کہا جاتا ہے اور جنہوں نے فاقہ کشی کے ہاتھوں موت پر زندگی کی تہمت سجا رکھی ہے۔ گھی آٹا چینی، پٹرول غرضیکہ تمام زندگی پرور چیزیں مہنگائی کے اس آسمان تک جا پہنچی ہیں جہاں تک غریب تو کجا اوسط درجے کے وسائل رکھنے والے کی رسائی بھی ممکن نہیں۔ کرایے اتنے زیادہ کہ پیدل بھی چلیں تو چلا نہ جائے اشیائے خوردنی نایاب یا اتنی مہنگی کہ جینا چاہیں تو جیا نہ جائے۔ پیٹ خالی ہوں تو رازداروں کے سامنے رونا چاہیں تو رویا نہ جائے، خالی پیٹ، پھٹے پیرہن پاؤں اور سر سے ننگے انسان جوفٹ پاتھ کی زینت بنے ہوئے ہیں، ان کی بات کریں تو کوئی سنے کو تیار نہیں، لیکن کہے بغیر رہا بھی نہ جائے۔ کیا یہی وہ مستقبل ہے جس کے خواب ہم نے آنکھوں میں سجا رکھے تھے۔ یہی زندگی ہے جس کیلئے حسن و جمال کا خراج مانگ رہے تھے۔

Abhi To Loug Tarastay Hain Zindagi Kay Lie Urdu Speech


!جناب صدر
 آج مائیں اپنے بچے بیچ رہی ہیں۔ خود کشی قومی نشان بنتی جا رہی ہے۔ غریب خود سوزی کر رہے ہیں۔ کہتے ہیں جب بغداد لٹا تھا جب دمشق ویران ہوا تھا۔ جب فلسطین، عراق اور بوسینیا میں لاشوں کے انبار بجے تھے تو اس رہی تھیں ۔ وقت بھی مائیں اپنے جگر پاروں کو بیچ کر زندگی کی خیرات انبار بچے تھے تو میں عظیم اول اور دوم کو دیکھئے تو انسانیت اپنی قبریں کھودتی نظر آتی ہے۔ شیخ سعدی کے بقول جب انسان روٹی کے ایک لقمے کو ترس رہا ہو تو وہ حسن و جمال کو دیکھے یا روٹی کو؟ معلوم نہیں گذشتہ ادوار سے اب تک ذلت وخواری کے مظاہر میں کس کس والوں کیلئے سایہ بہار ہے۔ حسن بزم ہستی کا نکھار ہے اور حسین حسین خواہشات کی قبولیت کا اظہار ہے۔

!حاضرین کرام
تاریخ ہستی شاہد ہے کہ حسن و جمال کی دلآویزیوں سے عشق و محبت زندگی پاتے ہیں اور پھر یہ عشق و محبت کے جذبات بلا خیز ہیں جن سے امنگیں جوان ہوتیں اور جذبات شوق ہمالہ کی چوٹیوں کو سر کرنے کیلئے آمادہ عمل ہوتے ہیں۔ انہی سے مشکلات کو آسان اور ناممکنات کو ممکنات میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ انہی کی بدولت ویرانے شہروں میں اور بیاباں گلستانوں میں تبدیل ہوتے ہیں۔ اسی عشق بلا خیز کا قافلہ وقت کی طنا ہیں تو ڑ کر ستاروں پر کمندیں ڈالنے کو سوچتا ہے۔

ازادی کا سورج ابھارتا ہے اور ایک پسماندہ قوم کو عالم اسلام کی لیکن جناب صدر ! عشق و محبت کی بلا خیزی اپنی جگہ حسن و جمال کی جاذبیت اپنی جگہ لیکن اصل حقیقت بدستور کربناک کیفیت سے آگاہ کر رہی ہے کہ بع ابھی تو لوگ ترستے ہیں زندگی کے لئے ہم حسن و جمال اور عشق و محبت کا تذکرہ تو کرتے ہیں لیکن زندگی کے بحر بے کنار کی ایک بوند کیلئے ترسنے والے انسانوں کی ناکام حسرتوں کو بھول جاتے ہیں۔

Abhi To Loug Tarastay Hain Zindagi Kay Lie Urdu Speech

یہ زندگی بھی کوئی زندگی ہے جس میں انسانیت شرم سے منہ چھپا رہی ہے۔ ہم نے جس نام نہاد زندگی کی صلیب اپنے کاندھوں پر اٹھا رکھی ہے کیا ہم نے بھی اس صلیب کی کر بنا کی کومحسوس کیا ہے؟ زندگی انسانیت سے عبارت ہے لیکن انسانیت اس وقت دم توڑ دیتی ہے جب انسانوں کی زندگی کے اسباب مفلسی کی گرد میں کم ہو جاتے ہیں۔ لرز لرز کر جینا موت کے بھیانک سایوں تلے جینا بلکتے ہوئے جذبوں ویران آنکھوں اور مرگ ناگہانی اور فاقہ کشی کے پہاڑ تلے دب کر جینا بھی کوئی زندگی ہے؟

ابھی تو لوگ ترستے ہیں زندگی کیلئے

!صدر والا قدر اور محترم حاضرین

آج کے علم آفریں ماحول میں مجھے جس عرب اظہار خیال کرتا ہے وہ ہے۔۔ کہاں کا عشق و محبت کہاں کا حسن و جمال ابھی تو لوگ ترستے ہیں زندگی کے لئے جناب والا! یہ شعر گہرے کرب اور درد کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ یوں نظر آتا ہے کہ جیسے صدیوں کی آفاقی سچائی نے اس شعر کا لبادہ اوڑھ لیا ہو۔ ملال انگیز ساعتوں نے مستقل طور پر ہمارے عہد کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہو۔

زوال و ادبار نے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے اپنے پنجے گاڑ دیئے ہوں۔ حسن و عشق قصہ ماضی کے فسانے بن گئے ہیں اور بوالہوسی و ریا کاری نے اپنا طلسم پھیلا دیا ہو۔ گوشت پوست بن گئی ہو۔ ایسے دور میں ایک حساس دل شیخ اٹھتا ہے کہ کا بنا ہوا انسان مشینی دور میں پس رہا ہو۔ شرمندگی اپنا مقدر اور باوقار  ہونٹ خاموش ہیں، اک مرگ کا سناٹا ہے ہم تو شرمندہ ہیں اس دور کے انسان ہو کر والا قدر احسن و جمال کا جادو بے شک سر چڑھ کر بولتا ہے۔حسن و جمال کی لطافتوں سے دلوں کے گلستاں مہکتے اور زندگی کے شگوفے چٹکتے ہیں ۔ حسن قدرت کا انداز زیبائی ہے جلوہ رعنائی ہے روح کا قرار ہے غموں کی دھوپ میں جھلنے میں بند کر دیا ہے۔

Abhi To Loug Tarastay Hain Zindagi Kay Lie Urdu Speech

!جناب والا

میں ایسے دور پر آشوب میں خدا کی رحمت کے سہارے پھر سے زندگی کے خواب بنتا ہوں۔ کاش کوئی تو انسانیت کی سرفرازی کا پرچم اٹھا کے چلے۔ کاش کوئی تو فلک بوس محلات سے نیچے اترے۔ کوئی تو غربت بانٹتے ہوئے فٹ پاتھوں اور نان جویں کے ایک ٹکڑے کیلئے انسانوں کی جھگیوں کی طرف خلوص و محبت کی نظر سے دیکھے۔ اصحاب سیاست میں کوئی تو ایسا ہو جو ہمیں معیشت کی ترقی کی محض خوشخبری ہی نہ سنائے بلکہ غریبوں کے پیٹوں پر بندھے ہوئے پتھر دیکھ کر شرم سے پانی پانی ہو جائے۔

جناب والا! خدا گواہ ہے کہ اگر صاحبان اقتدار ایک دفعہ بھی اپنے ہاتھوں سے پھیلائی ہوئی مفلسی و بدحالی دیکھ کر شرمندگی سے دوچار ہو گئے تو پھر لوگ زندگی کیلئے نہیں ترسیں گے بلکہ زندگی کی خوشحالیاں ان کے قدموں کی بلائیں لیں گی۔ پھر ایک سنہرے مستقبل کا سورج طلوع ہوگا۔ ایک نئی زندگی جگمگاہٹیں بکھیرے گی اور اس زندگی کا حسن عارضی یا لمحاتی نہیں ہوگا بلکہ اس سے دوام کے سرچشمے پھوٹیں گے۔ پھر یہی زندگی ہوگی جو حسن و جمال سے عبارت ہوگی اور عشق و محبت کی رعنائیاں اجازت چاہوں گا کہ : میرے دشمن کے ذرے ذرے کو خورشید بداماں کر دیں گی۔ میں ہی پیغام قصر مر مر کی بلندی سے نظر کیا آئے گا خلق سے ملنا ہے تو پھر نیچے اترنا چاہیے پھر ابھر آئیں یہاں تعمیر کی رعنائیاں ان خوابوں میں کچھ ایسا رنگ بھرنا چاہیے

انسان کی قیمت گرنے لگی اجناس کے بھاؤ چڑھنے لگے چوپال کی رونق بڑھنے لگئی، بھرتی کے دفاتر بڑھنے لگے دھول اڑنے لگی بازاروں میں، بھوک اگنے لگی کھلیانوں میں ہر چیز دکانوں سے اٹھ کر روپوش ہوئی تہہ خانوں میں افلاس زدہ انسانوں کے ہل بیل بکئے کھلیان بکے  جناب والا! اگر ہمیں زندہ رہنا ہے تو آئیے ہم زندگی کا سراغ لگا ئیں۔ وہ جینے کی تمنا کے ہاتھوں جینے کے سب سامان بکے زندگی جو اصحاب ثروت اور صاحبان اقتدار کے کاخ و ایوان کی زینت بنی ہوئی ہے لیکن ہمارے مقدر میں تو سکنا ہی ہے۔ عصر کش حملے۔

ان مقدس درگاہوں کا اللہ اسے میں کیا کچھ نہیں دیا ؟ یہ خود مقابر ہوا نقدس، غربت و افلاس کا آخری نقطۂ عروج ۔ اب تک موت سستی تھی۔ لیکن زہر بھی نایاب ہو گیا تو جینا روز محشر سے کم درد ناک نہ ہوگا۔ ان ۔ ہو جو مر مر کے جیتے ہیں، اس تمنا میں کہ شاید کل ہی روز محشر بپا ہو جائے۔ ۔ صدر محترم ! ہمارے بہت سے دانشور تو دے رہے ہیں لیکن یہ کیسی معراج ہے کہ چاروں طرف سکیاں ہیں، آہیں ہیں ناله و فریاد ہے غربت و افلاس کے پھنکارتے ہوئے عفریت ہیں۔ بدھائی بے کاری قتل و غارت اور استبدادی طاقتوں کا ہماری مقدس سرحدوں پر دستک کا خوف ہے۔ ہم نے تو لوگوں کو مرگ ناگہانی دینے کے بہانے جنت کے ٹکٹ فروخت کرنے شروع کر دیئے۔ اغواء برائے تاوان سے خوفزدہ والدین نے بچوں کو گھروں کے قید خانوں

Abhi To Loug Tarastay Hain Zindagi Kay Lie Urdu Speech PDF

Abhi To Loug Tarastay Hain Zindagi Kay Lie Urdu Speech PDF
Abhi To Loug Tarastay Hain Zindagi Kay Lie Urdu Speech PDF
Abhi To Loug Tarastay Hain Zindagi Kay Lie Urdu Speech PDF
Abhi To Loug Tarastay Hain Zindagi Kay Lie Urdu Speech PDF
Abhi To Loug Tarastay Hain Zindagi Kay Lie Urdu Speech PDF
Abhi To Loug Tarastay Hain Zindagi Kay Lie Urdu Speech PDF
Abhi To Loug Tarastay Hain Zindagi Kay Lie Urdu Speech PDF
Abhi To Loug Tarastay Hain Zindagi Kay Lie Urdu Speech PDF
Abhi To Loug Tarastay Hain Zindagi Kay Lie Urdu Speech PDF
Abhi To Loug Tarastay Hain Zindagi Kay Lie Urdu Speech PDF
Abhi To Loug Tarastay Hain Zindagi Kay Lie Urdu Speech PDF
Abhi To Loug Tarastay Hain Zindagi Kay Lie Urdu Speech PDF
Abhi To Loug Tarastay Hain Zindagi Kay Lie Urdu Speech PDF
Abhi To Loug Tarastay Hain Zindagi Kay Lie Urdu Speech PDF
Abhi To Loug Tarastay Hain Zindagi Kay Lie Urdu Speech PDF
Abhi To Loug Tarastay Hain Zindagi Kay Lie Urdu Speech PDF

Thanks for reading this Article on “Abhi To Loug Tarastay Hain Zindagi Kay Lie Urdu Speech” in Written Form. If you liked reading this article or have suggestions please write it down in the comments section. Thankyou for visiting our Site !

ALSO READ

URDU SPEECH ON “ISLAM IS THE RELIGION OF PEACE”

Urdu Speech on “IQBAL KA SHAHEEN”

URDU SPEECH ON AAJ KA PAKISTAN

Urdu Speech on “PAKISTAN ARMY”

URDU SPEECH ON AAJ KA PAKISTAN

Urdu Speech on “SHAMA HAR RANG MAY JALTI HAY SEHER HONAY TAK”

URDU SPEECH ON RAQS ZANJEER PEHN KAR BHI KIYA JATA HAY

Urdu Speech on “MAIN BAGHI HOON”

URDU SPEECH ON 14 AUGUST 1947

Urdu Speech on “Independence Day”

Urdu Speech on “ Importance of Time “

Urdu Speech on “Thankyou Speech for Welcome Party

Very Sad Farewell Speech in Urdu PDF Written

Funny Farewell Speech in Urdu PDF Written

Emotional Farewell Speech in Urdu PDF Written

Urdu Speech on “Shaheed ki jo maut hay wo qaum ki hayat hay”

Urdu Speech on “Watan se Muhabbat”

Urdu Speech on “Hum Zinda Qaum Hain”

Urdu Speech on “Defence Day”

Urdu Speech on “ Inqilab Aayega “

Urdu Speech on “Father’s Day”

Urdu Speech on 23 March 1940

Urdu Speech on “Markaz-e-Yaqeen Pakistan”

Urdu Speech on “Khamoshi Kab Tak”

Urdu Speech on “Shaheed ki jo maut hay wo qaum ki hayat hay”

Urdu Speech on “Watan se Muhabbat”

50% LikesVS
50% Dislikes

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *