عمل سے زندگی بنتی ہے | Assalam-o-Alaikum Friends. This Article contains Essay on “Amal se Zindagi Banti Hay Urdu Essay” 2024 in Written Form. This Essay is for Students of Class 10, Class 1st Year, Class 2nd Year because it is a beginner Level Essay written for Students. You can read the article and copy it as well. We have updated the PDF and the Video of this script at the end.
Amal se Zindagi Banti Hay Urdu Essay in Written Form
GO TO
Amal se Zindagi Banti Hay Urdu Essay in Video
Amal se Zindagi Banti Hay Urdu Essay in Written Form
This Article can be used as an Essay or Speech on the Topic Amal se Zindagi Banti Hay, Amal se Zindagi Banti Hay Janat Bhi Jahanum Bhi, Amal se Zindagi Banti hay essay in urdu for 2nd year , Amal se Zindagi Banti hay essay in urdu with poetry, short essay on Amal se Zindagi Banti hay in urdu, Amal se Zindagi Banti hayessay in urdu for 10 class, Amal se Zindagi Banti hay Urdu Essay.
Amal se Zindagi Banti Hay Urdu Essay in Written Form
علامہ اقبال کا ایک مشہور شعر ہے
عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے
شاعر مشرق علامہ اقبال نے اس شعر میں حقیقت کی طرف اشارہ کیا ہے کہ عمل ہی ایک واحد شہ ہے جس سے انسان اپنی زندگی کو کامیاب اور خوشگوار بنا سکتا ہے۔ انسان کی کامیابی کا انحصار عمل پر ہے۔ جو قوم یا افراد عمل جدوجہد اور کوشش کرتے ہیں وہ دنیا میں کامیاب و سرخرو ہوتے ہیں لیکن جو افراد یا قوم عمل سے محروم ہوتی ہیں وہ ترقی کا خواب نہیں دیکھ سکتی. وہ ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہتی ہیں. ایسے افراد یا قوم زندہ نہیں بلکہ مردہ ہوتی ہیں. لیکن جو افراد یا قومی سخت محنت کوشش اور جدوجہد سے کام لیتی ہیں وہ اقوام عام کی صف میں بلند مقام حاصل کر لیتی ہیں اور دنیا میں برتری اور غلبہ انہی کو حاصل ہوتا ہے۔بقول اقبال
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ
اللہ تعالی نے انسانوں کو زمین پر اپنا نائب بنا کر بھیجا ہے۔ اسی لیے ذات نے انسان کو بے پناہ صلاحیتوں سے مالا مال کیا ہے۔ عقل دی ہے تاکہ اپنے لیے درست راستے کا انتخاب کرے اور سعیوں کوشش کی خوبی سے نوازا تاکہ اس کے منتخب کردہ راستے کے حصول کے لیے جدوجہد ہمت و استقلال اور عرفان دیا تاکہ مقاصد کے حصول میں پیش انے والی پریشانیوں کا مقابلہ کر سکے۔مفلصی اور امیری بھی انسانوں کے اختیار میں ہے۔ جس نے عمل کیا کوشش کی اسے ترقی ملی ہے۔
اللہ تعالی خود فرماتا ہے ترجمہ
انسان کے لیے وہی کچھ ہے جس کے لیے وہ کوشش کرتا ہے
ایک اور مقام پر ارشاد ہے
اللہ تعالی کسی قوم کی حالت کو نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت کو نہ بدلیں
علامہ اقبال نے اسی نقطے کی ترجمانی یوں کی ہے
خدا نے اج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال اپ اپنی حالت کے بدلنے کا
تقدیر برحق ہے اس پر ایمان ضروری ہے۔ تقدیر کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی نے اپنی مخلوقات کے لیے ایک اندازہ مقرر کر رکھا ہے لیکن تقدیر کے ساتھ تدبیر بھی ضروری ہے۔ جو لوگ تدبیر کو چھوڑ کر تقدیر کے سرہانے بیٹھ کر روتے ہیں اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ انسو اور آہیں ان کا مقدر بن جاتے ہیں۔ قسمت بنی بنائی نہیں ہوتی بلکہ قسمت انسان خود بناتا ہے اگر انسان کے مقاصد نیک ہوں تو تدبیر عمل درست سمت محنت لگن اور دیانتداری کے ذریعے وہ اپنی منزلیں مقصود تک ضرور پہنچ جائے گا اور اس میں خدا اس کا حامی و ناصر ہوگا۔
درست نقطہ نظر یہ ہے کہ انسان تقدیر پر بھی ایمان رکھے اور تدبیر بھی اختیار کرے توکل کے یہ معنی ہے کہ خنجر تیز رکھ اپنا پھر انجام اس کی تیزی کا مقدر کے حوالے کر رسول اکرم کی زندگی ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ حضور اکرم کی زندگی سے رافع عمل اور جدوجہد تھی ایک طرف تو حضور کو خدا پر مکمل بھروس تھا اور توکل تھا لیکن دوسری طرف حضور نے اپنی پوری زندگی میں تدبیر جدوجہد اور کوشش کا راستہ اختیار کیا۔ جنگ بدر میں جہاں حضور خدا سے گڑگڑا کر فتح و نصرت کی دعا مانگ رہے تھے وہاں حضور کے 313 صحابہ بھی امین کہنے کے لیے موجود تھے۔ اس طرح ہر مرحلے پر حضور نے سخت جدوجہد کو اپنا شعار بنایا یہاں تک کہ اسلام غالب اگیا بے۔ محنت پیہم کوئی جوہر نہیں چلتا۔
دنیا میں جتنے بڑے لوگ گزرے ہیں ان کی بڑائی اور عظمت کا راز عمل کوشش اور جدوجہد میں مضمر ہے بظاہر وہ بھی ہماری طرح کے انسان تھے لیکن فرق یہ ہے کہ انہوں نے سخت محنت و مشقت کو اپنی زندگی کا نصب العین بنایا اس لیے انہیں دنیا میں شہرت ناموری اور عزت حاصل ہوئی اگر وہ بھی سہل پسندی سے کام لیتے تو ہرگز یہ بلند مقام حاصل نہ کر پاتے مولانا حالی نے کیا خوب فرمایا
نہال اس گلستاں میں جتنے بڑے ہیں
ہمیشہ وہ نیچے سے اوپر چڑھے ہیں
زندگی کا داروں میں دار حرکتوں کوشش پر ہے اگر حرکت رک جائے اور جمود طاری ہو جائے تو اسی کا نام موت ہے۔ پورا نظام کائنات حرکت کے بلبوتے پر چل رہا ہے۔ سورج چاند ستارے سب ہی حرکت اور سفر میں ہے اور ان کا یہ سفر کبھی ختم نہیں ہوتا۔ جب یہ سفر ختم ہو جائے گا تو ان کی فنا واقع ہو جائے گی بقول اقبال
چلنے والے نکل گئےہیں
جو ٹھہرے ذرا کچل گئے ہیں
کسان کی زندگی محنت کوشش اور جدوجہد کا بہترین نمونہ ہے۔ وہ اپنے کھیت میں مسلسل محنت اور کوشش کرتا ہے، جان کھپاتا ہے، سردی گرمی کی شدت کی پرواہ کیے بغیر وہ سخت محنت و مشقت کرتا ہے، اس کی اسی مسلسل اور انتھک محنت کے نتیجے میں لحاتی ہوئی فصل اپنی بہار دکھاتی ہے اور دنیا سکھ چین کی زندگی بسر کرتی ہے۔
راز حیات پوچھ لے خضر خجستہ گام سے
زندہ ہر ایک چیز ہے کوشش ناتمام سے
جو طالب علم مسلسل محنت اور لگن سے اپنے اپ کو تعلیم میں مصروف رکھتا ہے وہ اخر کار اپنے مستقبل کو درخشہ بنا سکتا ہے وہ نہ صرف اپنے خاندان کا نام روشن کرتا ہے بلکہ ملک کو قوم کی عزت و شہرت کو بھی چار چاند لگاتا ہے۔ لیکن جو طالب علم محنت سے جی چراتا ہے وہ کبھی زندگی میں عزت کا مقام حاصل نہیں کر سکتا اگر ایک طالب علم کی تقدیر میں یہ بات لکھ دی گئی ہے کہ وہ ڈاکٹر انجینیئر یا کوئی بڑا افسر بنے گا تو محض کوشش یا گھر بیٹھے بیٹھے دعائیں کرنے سے وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکتا بلکہ اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ دعا کے ساتھ ساتھ تدبیر بھی کرے۔
اصول علم میں محنت اور لگن سے مصروف رہے اور پھر کئی عملی مراحل سے اپنے اپ کو گزاریں تو اس نتیجے میں وہ اپنا مدع حاصل کر سکے گا ہے قوت بازو میں تیری راز سعادت تو گھومتا پھرتا ہے اسے بال ہما میں محض کوشش اور عمل تو ایک چور اور ڈاکو بھی کرتا ہے لیکن اس کی کوشش غلط مقاصد کے لیے ہے جس کے نتائج عبرت ناک ہیں دراصل ہماری کوشش عمل اور تدبیر بھی اچھے اور نیک مقاصد کے لیے ہونی چاہیے اگر انسان برے عمل کرے گا تو وہ اس کے برے نتائج بھگتے گا خدا کی ناراضگی مول لے گا اور گویا یہی جہنم ہے لیکن جو انسان اچھے عمل کرے گا وہ اس کی اچھے نتائج دیکھے گا خدا اس سے راضی ہوگا اور یہی جنت ہے مثلا اگر کوئی شخص کراچی جانا چاہتا ہے لیکن میں اس گاڑی میں بیٹھ جائے جو پشاور جا رہی ہے وہ تو اگرچہ گاڑی حرکت کر رہی ہو لیکن وہ کبھی کراچی نہیں پہنچ سکتا نتیجہ یہ نکلا کہ انسان کو چاہیے کہ وہ عمل بھی کرے اور اس کا وہ عمل نیک مقصد کے لیے ہو یعنی منزل درست ہو
سبق پھر فرض صداقت کا عدالت کا شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا
قیام پاکستان مسلمانوں کی مسلسل جدوجہد اور کوشش کا نتیجہ ہے اسی سے اسلام اور مسلمانوں کا وجود اور مفاد اپ اس کا ہے اسے خوشحال ترقی یافتہ اور مستحکم مملکت بنانے کے لیے ہم سب کو مل جل کر سخت محنت کوشش اور جدوجہد کر نی ہوتی یہ اسلام کا قلعہ ہے اور نہ صرف اس خطے کے مسلمانوں کا سہارا ہے بلکہ پورے عالم اسلام کی ترقی و استحکام کا ضامن ہے بقول علامہ اقبال
اٹھ کے اب بزم جہاں کا اور ہی انداز ہے
مشرق و مغرب میں تیرے دور کا اغاز ہے
Thanks for reading this Article on “Amal se Zindagi Banti Hay Urdu Essay” in Written Form. This Essay is for Students of Class 9, Class 10, Class 11 and Class 12 because it is a beginner Level Essay written for Students. If you liked reading this article or have suggestions please write it down in the comments section. Thankyou for visiting our Site !
Amal se Zindagi Banti Hay Urdu Essay Video
ALSO READ
Urdu Speech on “Markaz-e-Yaqeen Pakistan”
This Article can be used as an Essay or Speech on the Topic Amal se Zindagi Banti Hay, Amal se Zindagi Banti Hay Janat Bhi Jahanum Bhi, Amal se Zindagi Banti hay essay in urdu for 2nd year , Amal se Zindagi Banti hay essay in urdu with poetry, short essay on Amal se Zindagi Banti hay in urdu, Amal se Zindagi Banti hayessay in urdu for 10 class, Amal se Zindagi Banti hay Urdu Essay.