Education System | Urdu Speech in Written Form

education system-urdu-speech-in-written-form-2023-pdf

Education System | Urdu Speech in Written Form

Assalam-o-Alaikum Friends. This Article contains Speech on “Education System | Urdu Speech in Written Form” 2023 in Written Form. You can read the article and copy it as well. We have updated the PDF and the Video of this script at the end.

آج طالب علم کے ہاتھ میں کتاب کی جگہ کلاشنکوف ہے، اسے کتاب کے بجائے بارود سے پیار ہے۔یہ تعلیمی فکر سے عاری اور جبر و تشدد کا علمبردار ہے۔

جب فضا میں ہر طرف پھیلا ہوا بارود ہو

کیوں نہ پھر تدبیر ہر اک علم کی بے سود ہو
_____________________________________________

طالب علم جسے کتاب،استاد اور درسگاہ سے محبت ہونی چاہیےتھی وہ اپنی سیاسی جماتوں کے مستقبل کے لیے اور سیاسی جماعتوں کا آلہ کار بنا ہوا ہے۔

تعلیم کسی بھی معاشرے اور قوم کے لئے باعث افتخار ہوتی ہے زندہ قومیں اپنے تعلیمی ترقی اور علمی عروج کے لیے تمام توانائیاں خرچ کر دیتی ہیں۔ اصحاب عمل اس حقیقت سے آگاہ ہے کہ علم کا نور دل میں ہی روشنی نہیں کرتابلکہ وہ قومی ترقی اور علمی سربلندی کے لئے اور تعلیمی فکر کے لیے یادگار کردار ادا کرتا ہے۔ وہ قومیں جو دور حال کی شاہراہ پر سفر کرتے ہوئے روشن ماضی کے ایوانوں میں داخل ہونا چاہتی ہیں وہ تعلیمی فکری اور علمی تدبر کو اپنے لیے مشعل راہ سمجھتی ہیں مگر جب تعلیمی فکر کے حوالے سے پاکستان کےسیاسی حالات کا جائزہ لیا جاتا ہے تو علم و عمل کے گلستاں خزاں آلودنظر آتے ہیں ذہن منجمد اور افکار بوجھل دکھائی دیتے ہیں، علم کا چراغ بے نور اور تعلیم کا سر چشمہ آب حکمت سےمحروم نظر آتا ہے۔

تعلیمی کے انیحطاط کے جہاں بہت سے عوامل ہیں وہاں سب سے بڑا سبب سیاسی عدم استحکام ہے جس سے قومی ترقی کے دھارے کو روکنے کے ساتھ ساتھ عالمی دانش کدو سے بھی ان کا حسن چھین لیا ہر ہر فرد نوحہ خوان نظر آتا ہے کہ

اہل خرد نے دن یہ دکھائے

گھٹ گئے انساں بڑھ گئے سائے
_____________________________________________

Education System | Urdu Speech in Written Form

ملک میں سیاسی استحکام ہوتا ہے توجمہوریت کے نخل تناور پر برگ و بار لگتے ہیں، حقوق وفرائض کا تعین ہوتا ہےافراد مطمئن اور ادارےمضبوط ہو جاتے ہیں مگر پاکستان کی سیاسی ابتری نے ہمارے روشن مستقبل کے خواب چھین لیے۔ اجلے دنوں کے مسافر ظلمت کدوں کے راہی بنگئے اور ہمارا حال یہ ہے کہ

کیا ستم ہے کہ ظلمت کو ضیا کہتے ہیں

اتنے سادہ ہیں کہ سر سر کو صبا کہتے ہیں
_____________________________________________

قائداعظم نے جمہوریت کے نام پہ ہمیں پاکستان دیا، بعد کے ادوار میں وہ سیاسی ابتری پھیلی کے بس۔ جب سیاست قومی ایوانوں سے ہوتی ہوئی تعلیمی اداروں میں داخل ہو جاتی ہے تو طالب فکر اک خواب پریشاں بن کے رہ جاتی ہےاور ایسی خواب پریشاں نے ہمارے تعلیمی نظام کو درہم برہم کر کے رکھ دیا۔

قائداعظم نے فرمایا کہ طالب علم میری قوت ہیں، یہ پاکستان کا مستقبل ہیں۔ کتاب ان کا ہتھیار اور ان کا اسلحہ ہے مگر افسوس کہ ہم نے قائد کے ارشادات کو فراموش کردیا۔ آج طالب علم کے ہاتھ میں کتاب کے بجائے کلاشنکوف ہے اسے کتاب کے بجائے بارود سے پیار ہے، یہ تعلیمی فکر سے عاری اور جبر و تشدد کا علمبردار ہے۔

جب فضا میں ہر طرف پھیلا بارود ہو

کیوں نہ پھر تدبیر ہر اک علم کی بے سود ہو
_____________________________________________

سیاست کی مصموم اورزہر آلود ہواؤں نے گلزار علم سے اس کی بہاریں چھین لیں۔ سیاسی جماعت نے طلباء کو اپنا دست و بازو یا حریف بنالیا۔ وہ طالب علم جسے کتاب،استاد اور درسگاہ سے محبت ہونی چاہیےتھی، جسے علم کے فروغ کے لیے اپنی توانائیاں خرچ کرنی چاہیے تھیں وہ اپنی سیاسی جماعتوں کے مستقبل کے لئے اور اپنی سیاسی جماعتوں کا آلہ کار بن گیا جسے اپنے مستقبل سے زیادہ اپنی سیاسی جماعت کو مستقبل عزیز ہوگیا۔

اس طرح کی سیاست علم و دانش کدوں میں داخل ہوئی، مینی سیاسی جماعتیں قائم ہوئیں نئے نئے نعرے وجود میں آنے لگے۔ وہ طلبہ یونئن جو کسی دور میں طلباء کے علم مفاد اور تعلیمی احیاءکے لئے کوشاں رہتی تھی آج وہ سیاستدانوں کے آلہ کار بن کے رہ گئے۔ وہ رہنمااپنی پسندیدہ جماعت کی بالادستی اور ذاتی مسلیحت کا شکار ہوگئے ہیں۔

وائے ناکامی متاع کارواں جاتا رہا

کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا
_____________________________________________

تعلیمی اداروں میں سیاست نے صرف طلبہ کوہی متاثر نہیں کیا بلکہ چند اساتذہ بھی پارٹی بازی کی نذر ہوگئے۔ تعلیم کے نام پر تخریب کے سامان ہوگئے وہ علم پرور زبانیں جو کبھی علم کے گلاب بکھیراکرتی تھیں اپنی ذاتی پسند اور نا پسند طلبہ پر ٹھوسنےلگیں۔ آج حالات اس قدر گدر گو ہوگئے ہیں کہ کوئی صاحب بصیرت اگر تعلیمی تفکر کی بات کرے تو اس کی گزارشات کو فقط ایک مسکراہٹ سے ٹال دیا جاتا ہے۔ حکومتیں بدلتی ہیں تو ان کے بنائے ہوئے تعلیمی کمیشن بھی قصہ پارینہ بن جاتے ہیں۔ستم تو یہ ہے کے علم کی متاع کوعلم والوں نے لوٹا

علم کے روشن مستقبل کو علم کے نام نہاد علم و حکمت کے علمبرداروں نے گینا کر کے رکھ دیا۔

یہ میرا رونا نہیں، یہ رونا ہے سارے گلستاں کا

میں وہ گل ہوں خزاں ہر گل کی ہے گویاں خزاں میری
_____________________________________________________

ابھی حالات اس حد تک نہیں بغرے کےتعمیر کا سامان نہ کیا جا سکے لیکن ہمیں اپنے ذاتی اور سیاسی مفادات سے بالاتر ہو کرسوچناہوگا۔ حکومت کوئی بھی ہو، سیاسی جماعت کوئی بھی ہو ہر حالت میں ملک سے وفاداری اور تعلیمی پاکیزگی کو مدنظر رکھنا ہوگا۔ سیاستدانوں کو بھی تعلیمی اداروں پر رحم کرنا چاہیے اور طالب علم کوبھی سوچنا چاہیے کہ وہ اول وآخر طالب علم ہے۔ یہی طالب علم کبھی رو می بنتا ہے،کبھی غزالی بنتا ہے، کبھی بوعلی سینا بنتا ہے،کبھی محمد علی جناح کبھی اقبال بنتا ہے۔

آج پاکستان کا مگری تعلیمی فکر، سربلندی اور اس کی سرفرازی کے لیے ہمیں یہ پیغام دے رہا ہے کہ

یہ گھڑی محشر کی ہے تو عرصہ محشر میں ہے

پیش کر غافل عمل اگر کوئی دفتر میں ہے

اللہ تعالی میرااور آپ کا حامی و ناصر ہو۔

Thanks for reading this Article on “Education System | Urdu Speech in Written Form” If you liked reading this article or have suggestions please write it down in the comments section. Thankyou for visiting our Site !

BEST URDU SPEECHES OF ALL TIMES

Urdu Speech on “PATRIOTISM”

Urdu Speech on “ ROTI, KAPRA AUR MAKAAN “

Urdu Speech on “Pakistan meray khawabon ki tabeer”

Urdu Speech on “ SEERAT-UN-NABI (SAW) “

Urdu Speech on “Defence Day”

Urdu Speech on “ HUM ZINDA QAUM HAIN “

Urdu Speech on “Father’s Day”

Urdu Speech on “ Inqilab Aayega “

Urdu Speech on “Markaz-e-Yaqeen Pakistan”

Urdu Speech on 23 March 1940

Urdu Speech on “Shaheed ki jo maut hay wo qaum ki hayat hay”

Urdu Speech on “Khamoshi Kab Tak”

Urdu Speech on “WATAN SE MUHABBAT”

Urdu Speech on “INQILAAB AYEGA”

Urdu Speech on “ QUAID KA PAKISTAN ”

50% LikesVS
50% Dislikes

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *