Assalam-o-Alaikum Friends. This Article contains Speech on “Iqbal ka Shaheen Speech in Urdu” 2023 in Written Form. You can read the article and copy it as well. We have updated the PDF and the Video of this script at the end.
Iqbal ka Shaheen Speech in Urdu Written Form
“آج مجھے جس موضوع پر لبكشائی کرنے کا موقع ملا ہے وہ ہے “اقبال کا شاہین
تو شاہین ہے پرواز ہے کام تیرا
تیرے سامنے آسماں بھی ہیں
اسی روز و شب میں الجھ کر نہ رہ جا
کہ تیرے زمان و مکاں اور بھی ہیں
_____________________________________________
!معز ز صد ر جلسه دار باب دانش و حکمت
علامہ اقبال نے لفظ شاہین کو اپنی شاعری میں اکثرو بیشتر استعمال کر کے یہ اظہار کیا ہے کہ یہ پرندہ خاص اہمیت رکھتا ہے، اپنی صفات میں نہ صرف دوسرے پرندوں سے جدا ہے بلکہ اعلیٰ وارفع بھی ہے اور مقبول ومنظور بھی
پرندوں کی دنیا کا درویش ہوں میں
کے شاہین بناتا نہیں آشیانہ
_____________________________________________
!صدر گرامی
اقبال نے پرندوں کی دنیا کے اس درویش یعنی شاہین کو دراصل اپنے آئیڈیل کے طور پر استعمال کیا ہے۔ جس کو ابلاغ کی حسین ترکیبوں، دلکش استعاروں اور تشبیہ کی رعایتوں کے ساتھ اپنے کلام کا جزو اعظم بنایا ہے اور وہ ہے مرد مومن انسان کامل کا سچا مسلمان ایک غیرت مند نوجوان ۔
شاہین وہ پرندہ ہے جس کی پرواز میں پستی نہیں بلندی ہے جس کی نگاہوں میں کو تا ہی نہیں وسعت ہے۔ جس کے عمل میں کا ہلی نہیں برق و کرم ہے بلکہ اس کے ان سے غافل نہیں اس کا حافظ ہے جس کی ذہنی میں علائی نہیں آزادی ہے، جوسی کا کار ہے اورجس کا توں
چھپٹنا، جھپٹ کر پلٹنا پلٹنا
لہو گرم رکھنے کا ہے ایک بہانہ
_____________________________________________
Iqbal ka Shaheen Speech in Urdu Written Form
!حاضرین محفل
اقبال کے اس شاہین کو محض کسی شکار کالالچ نہیں ہوتا بلکہ وہ تو اسے ایک کھیل یا ایک شغل کے طور پر اپنا تا ہے، جو اس کی جان و روح کی بیداری کو برقرار رکھنے کا ایک ذریعہ ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی آئندہ نسل سے بھی یہی توقع رکھتا ہے، اور اپنے بچے کو نصیحت کرتے ہوئے کہتا ہے ۔
ہے شباب اپنے لہو کی آگ میں جلنے کا نام
سخت گوشی سے ہے تلخ زندگانی انگبیں
جو کبوتر پر جھپٹنے میں مزا ہے اے پر
وہ مزا شاید کبوتر کے لہو میں بھی نہیں
_____________________________________________
اس طرح اقبال شاہین کی زبان میں گویا ہیں۔
کیا میں نے اس خاکداں سے کنارا
جہاں رزق کا نام ہے آب و دانه
بیاباں کی خلوت خوش آتی ہے مجھ کو
ازل سے ہے فطرت مری را بیانہ
حمام کبوتر کا بھوکا نہیں یوں بھی
کہ ہے زندگی باز کی زاہدانہ
_____________________________________________
Iqbal ka Shaheen Speech in Urdu Written Form
!صدر عالی مرتبت و سامعین گرامی منزلت
غرض شاہین خود دار ہے، غیور ہے اور بہادر ہے، وہ کسی مصیبت سے نہیں گھبراتا بلکہ مشکات کو دعوت دیتا ہے، ہرقسم کے خطروں کولا کارنا اس کا شیوہ ہے، کیونکہ اس طرح اسے جرات و بے باکی اور عظمت وناموری کے جو ہر حاصل ہوتے ہیں۔
ارباب دانش اس شاہین یعنی جواں مرد کا اقبال متلاشی ہے، وہ قوم مسلم کے ہر فرد کو شاہین صفت دیکھنے کا آرزومند ہے، وہ اسے خود دار، غیرت مند، سخت شعار، جرأت مند، وفادار، در دمند اور خدمت گزار بنانا چاہتا ہے۔ اس کی نگاہوں میں اسلاف کے عمدہ کردار کی رنگارنگ تصویر میں اور تاریخ اسلام کی دلکش تحریریں ہیں۔ جہاں پر چم حق و صداقت و سر بلند رکھنے کی خاطر ملم نو جوان بھی صلاح الدین ایوبی کی صورت میں نعرہ زن ہے تو کبھی ٹیپو سلطان کی شکل میں جلوہ فگن ہے۔
اے طائر لاہوتی، اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی
_____________________________________________
وہ ہر لحظہ شاندار ماضی سے سبق حاصل کرنے اور حال کو تابناک بناتے ہوئے حسین مستقبل کی زندہ و جاوید داستان بننے کے لئے مصروف عمل رہتا ہے، کیونکہ وہ تمام تر محرومیوں اور مجبوریوں سے مایوس ہونے کے بجائے جہد مسلسل اور ایثار و قربانی کا مظاہرہ کرتا ہے اور منازل کامرانی طے کرتا چلا جاتا ہے۔
تیرا جوہر ہے نوری، پاک ہے تو
فروغ دیده افلاک ہے تو
تیرے صید زبوں، فرشته
کہ شاہین شه لولاک ہے تو
_____________________________________________
Thanks for reading this Article on “Iqbal ka Shaheen Speech in Urdu” in Written Form. If you liked reading this article or have suggestions please write it down in the comments section. Thankyou for visiting our Site !
ALSO READ
Urdu Speech on “Markaz-e-Yaqeen Pakistan”