Urdu Speech On ” Khamoshi Kab Tak”

urdu-speech-on-topic-khamoshi-kab-tak-in-written-form-2023

Urdu Speech On ” Khamoshi Kab Tak”

   ہے کوئی جو یہ اعتراف کرےکہ ہم اہل کوفہ ہیں جو ایک حسین کی شہادت کے بعد پھرکسی حسین کے
منتظر ہیں؟
 آج ہمارے لبوں پر خاموشی طاری ہے اور ہمارےدلوں میں یزید وقت کا خوف طاری ہےکہ ساہیوال میں کسی ذیشان کو سڑک کے بیچ چوراہے پر گولیوں سے بھون دیا جاتا ہےمگر یہ قوم کوئی قیامت نہیں اٹھاتی۔۔۔

یہاں رئیسوں کے اربوں کے قرضے تو معاف کر دیے جاتے ہیں مگر غریب کی موٹر سائیکل قسط کی عدم ادائیگی پر ضبط کر لی جاتی ہے مگر یہ قوم کوئی قیامت نہیں اٹھاتی۔۔۔

یہ بسمہ کی ماں کو بائیس کڑور عوام کے سامنےتڑپتا سسکتا دیکھ کر یہ قوم تاریخ پر تاریخ کھیلتی ہےکوئی قیامت نہیں اٹھاتی۔۔۔

ارے اقوام عالم !        تم ریمنڈ ڈیوس کے آئین پر اس قوم کی خاموشی کی بات کرتے ہوکیا تم نہیں جانتے کہ خاموشی کےگہرے سکوت میں ڈوبی یہ بے حس قوم امریکی اشرواد حاصل کرنے کےلیے اسے اس ملک کا سربراہ تک بنا سکتے ہیں۔۔۔

Urdu Speech On ” Khamoshi Kab Tak”

تم عافیہ صدیقی کے کیس پر اس قوم کی منافقت کی بات کرتے ہو؟

دام لگاؤ،دام لگاؤ،دام لگا کے دیکھو اقوام عالم ہم تو ایوانوں پر لگے قائد کی تصویرتک بیچنے کوتیار ہیں۔۔۔

تم سوتے رہوبھائی!!!ابھی سےکیوں پریشان ہو؟؟؟ابھی تو تمھاری بے روزگاری نے تمھارے در پر دستک نہیں

دی ہے، تمھارے بچے کی بوتل میں ابھی کچھ دودھ باقی ے۔

تم سوتے رہو بھائی!ابھی تمھارے گھر میں راشن باقی ہےفاقے نہیں ہوتے تمھارے اہل خانہ رات کو بھوکے نہیں سوتے۔۔۔

ابھی تمھارا کچھ نہیں بگڑا۔۔۔ابھی تمھاری والدہ ہے،محترمہ ہیں جن کی ابھی کوئی شب نہیں گزری جیل خانے میں۔۔۔تم سوتے رہو بھائی!!! ابھی کچھ دیر باقی ہے…تم سوتے رہو بھائی 
 ابھی کچھ دیر باقی ہے

یا رب!!!اس زندگی سے موت آ جائے تو بہتر ہے

کہ ہم سے اب آئے روز ارمانوں کا ماتم نہیں ہوتا

آج ہمارے لبوں پر خاموشی طاری ہے اور ہمارےدلوں میں یزید وقت کا خوف طاری ہےوہ درحقیقت ایک پیام ہے۔۔۔
ایک پیام ہے ہمیں بتلانے کاکہ ہم اگر وطن کا سودا کرنے والوں کو مسند اقتدار پر بٹھاتے رہے تو عنقرہماری داستان بھی نہ ہو گی داستانوں میں۔

یہ ایک پیام ہے، ایک پیام ہے ہمیں بتلانے کاکہ اگر آج اقبال کے دیس میں اقبال کے شاہینوں کو پہاڑوں کی چٹانوں پر بسیرا کرنے کے بجائے وائٹ ہاؤس کی دہلیزوں پر کشکول لے کر تھامے دیکھتے رہے گے تو عنقریب ہماری داستان بھی نہ ہو گی داستانوں میں۔

یہ ایک پیام ہے۔ ایک پیام ہے ہمیں بتلانے کااگر اپنی قوم کے کسی جعفروصادق کو کسی گورے کی میز پر بیٹھے اپنے ہی شہریوں کی قیمت لگاتے دیکھتے رہے گے تو عنقریب ہماری داستان بھی نہ ہو گی داستانوں میں۔

یہ ایک پیام ہے، ایک پیام ہے ہمیں بتلانے کاکہ ہم اگر آج قائد کی تصویر کے سامنے بیٹھے اپنے ہی حکمرانوں کو ایمان،اتحاداورتنظیم کی دھجیاں بکھیرتے دیکھتے رہے گے تو عنقریب ہماری داستان بھی نہ ہو گی داستانوں میں۔

سن کسی کی نا سن ایک ہی دھن کو بن

اور چن چن کے مغرور سر کاٹ دے

سنسناتی ہوئی سب سروں سے گزر

وار سینے پے کر اور جگر کاٹ دے

آج جبرائیل بھی پر بچھائے اگر

تو رعایت نا کر اس کے پر کاٹ دے

آج جبرائیل بھی پر بچھائے اگر

تو رعایت نا کر اس کے پر کاٹ دے

Read Also:

50% LikesVS
50% Dislikes

5 thoughts on “Urdu Speech On ” Khamoshi Kab Tak”

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *