Main Baghi Hoon Urdu Speech in Written Form
میں باغی ہوں | Assalam-o-Alaikum Friends. This Article contains Speech on “Main Baghi Hoon Urdu Speech” 2023 in Written Form. You can read the article and copy it as well. We have updated the PDF and the Video of this script at the end.
ظالم سردار کا بھاری بھرکم جسم ہاتھ میں پتھر کی سل اور بلال حبشی کا زینہ ایک ہی آواز ا رہی تھی احد احد
لاالہ الااللہ محمد رسول اللّٰہ
عالی وقار کسی گزرتے ہوئے آدمی نے کہا کہ بلال صرف ایک دفعہ کہہ دو کہ محمد اللّٰہ کے رسول نہیں ہیں مصلحت اپناؤ اس عزاب سے تو جان چھڑاؤ
نہیں زی وقار نہیں بلال نے کہا نہیں مصلحت نہیں قربانی
عزم نہیں عشق
مگر آج 14سو برس کے بعد اسلامی جمہوریہ پاکستان جسے ہم نے اللّٰہ اور اس کے رسول اور نظریہ اسلام پہ حاصل کیا جسے ہم نے شہداء کی قربانیوں سے حاصل کیا جسے ہم نے بازار گشت خون کی کہانیوں سے حاصل کیا وہاں آج اس قوم کے نوجوان زیور آراستہ و پیراستہ تن انسانی کی وبا بندی معصوم کشمیریوں کو گولیوں سے بھوننے والے ظالم بھارتیوں سے امن کی ردا مانگتے ہیں ارے ہم اپنی دھرتی اس ماؤں اور شہ سواروں کو قتل کرنے والوں سے خون بہا مانگتے ہیں کہ ہم اداس بہنوں کے خون سے نہ گونجیں امیر امن سے اپنا حساب مانگتے ہیں ضعیف ماؤں کے آنسو ہر موڑ پر اج امیر شہر سے آج اپنا حساب مانگتے ہیں
Main Baghi Hoon Urdu Speech in Written Form
اے صبا غرور نگہبان شہر سے کہنا
جو پڑھ سکے تو پڑھ چہرہ بشر کا
آ وہ ہر اک ادا ہر اک عذاب وہ پڑھ
کہ جس کو اٹھا کے لوگ سر سے اونچا کر کے لوگ
اس دیوار کے نیچے آکر ایک ایک کر کے مر گئےلوگ
سونے کے ہر اک کھیت کے نیچے انسانوں کی لاشیں ہیں
فصلوں کے انبار لگے ہیں پھر بھی بھوک سے مر گے ہیں
زی عالی وقار امید سحر کی بات کروں دل تو میرا بھی چاہتا ہے مگر دماغ نہیں مانتا
عالی وقار میں نہیں چاہتا کہ اس دیوان میں آہ و بکا کا منظر پیش کروں
میں نہیں چاہتا کہ ایبٹ آباد آپریشن ، پی این ایس مہران اور چکلالہ چیک پوسٹ کے دل خراش واقعات بیان کروں جس میں معصوم بچوں کو بھی نہیں چھوڑا اور ان کو اپنی درندگی سفاکی اور نام نہاد بدلے کا نشانہ بنایا گیا لیکن مجھے اپنے مقدس قلم کی قسم اس ایوان کو چھوڑنے سے پہلے میں آپ پر حق اور سچ کو آشکار کرنا چاہتا ہوں اور حق اور سچ تو یہ ہے ہم منافق ہیں
Main Baghi Hoon Urdu Speech in Written Form
زی عالی وقار ہم منافق ہیں کہ منافق لٹیرے اور وڈیرے نا تو آسمان سے اترتے ہیں اور نہ ہی زمین سے اگتے ہیں وہ آپ اور میرے رویوں سے جنم لیتے ہیں
ہم وہ منافق ہیں کہ جہاں مرنے والا بھی مسلمان ہے اور مارنے والا بھی مسلمان
ہم وہ منافق ہیں جو اپنی مسجدوں اور عبادت گاہوں میں ہونے والے بم دھماکوں کو غیر ملکی سازشوں کا شاخسانہ قرار دیتے ہیں مگر ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ ہماری اپنی ہی رگوں میں مزہبی انتہا پسندی سراب کر گئ ہے
ہم وہ منافق ہیں جو سارا سارا دن ظالموں وڈیروں اور جاگیر داروں کے خلاف تقریریں کرنے کرتے ہیں لیکن رات کے اندھیرے میں تکیے منہ دے کر رات کے گھٹا ٹوپ اندھیرے میں وڈیرے اور جاگیر دار بنے کا خواب دیکھتے ہیں
ہم وہ منافق کہ جن کی بیٹی عدالتوں میں انصاف کی بھیک مانگتی ہے مگر اس کے نوجوان غیرت اور انسانیت پر افسوس ضرور کرتے ہیں
ارے ہم تو وہ ہیں تم عارفہ ترین کی بات کرتے ہو
ارے تم پر افسوس ہے کہ تم نے عارفہ کا نام تب لیا جب وہ اپنی قبر میں ابدی ننید سو گئی
ارے ہم نے عارفہ کو کیا دیا ہم نے عارفہ کو گنوا دیا
ہم نے کیا کیا ہم نے دغا کیا
ہم وہ بد قسمت ہیں یہ اپنے پیغمبر مار دیتے ہیں ہم جیسا کوئی ظالم وجابر نہیں
ہم اپنے پالنے والوں کو اکثر مار دیتے ہیں عدالت کا بہت شکریہ جو ہمیں چھٹ دیتی ہے مگر ہم چھوٹ لے کر اسے مار دیتے ہیں ہم جیسا کوئی ظالم وجابر نہیں
زی عالی وقار میں امید سحر کی بات کرتا ہوں مگر اس کے لیے مجھے اور آپ کو ایک عہد کرنا ہو گا
ایک اعلان کرنا ہو گا
تھوڑی بغاوت کرنی ہو گی
Main Baghi Hoon Urdu Speech in Written Form
میں باغی ہوں اس دور کے رسموں رواجوں سے
ان تختوں ان تاجوں سے
جو ظلم کی کوک سے جانتے ہیں
انسانی خون پہ پلتے ہیں
جو نفرت کی بنیادیں ہیں
اور خونی کھیت کی کھادیں ہیں
ہاں باغی ہوں میں باغی ہوں
جو چاہے مجھ پر ظلم کرو
جو عورت کو نچواتے ہیں
بازار کی زینت بناتے ہیں
پھر اس کی عظمت کے حق میں تحریکیں بھی چلواتے ہیں
ان جھوٹے اور بدکاروں سے
بازار کے ان ماواروں سے
ہاں باغی ہوں میں باغی ہوں
جو چاہے مجھ پر ظلم کرو
جو دین سے اتنا غافل ہیں
جو ظلم کا حرف آخر ہیں
ان جھوٹے اور مکاروں سے
مزہب کے ٹھیکیداروں سے
ہاں باغی ہوں میں باغی ہوں
جو چاہے مجھ پر ظلم کرو
یہاں جہاں بگڑی ہوئی تقدیریں ہیں
جہاں سانسوں کے گورکھ بستے ہیں
جہاں نفرت کے یہ پھندے ہیں
دھوکوں کی ایسی بستی ہے
اس ظلم کی ایسی بستی سے
ہاں باغی ہوں میں باغی ہوں
جو چاہے مجھ پر ظلم کرو
میرے ہاتھ میں ظلم کا ڈنڈا ہے
میرے سر پر ظلم کا پھندا ہے
میں مرنے سے کب ڈرتا ہوں
میں موت کی خاطر ذندہ ہوں
میرے خون کا سورج چمکے گا
تب بچہ بچہ بولے گا
ہاں باغی ہوں میں باغی ہوں
جو چاہے مجھ پر ظلم کرو
ہاں باغی ہوں میں باغی ہوں
جو چاہے مجھ پر ظلم کرو میں باغی ہوں میں باغی ہوں
Main Baghi Hoon Urdu Speech in Written Form VIDEO
Main Baghi Hoon Urdu Speech in Written Form PDF
Thanks for reading this Article on “Main Baghi Hoon Urdu Speech in Written Form” in Written Form. If you liked reading this article or have suggestions please write it down in the comments section. Thankyou for visiting our Site !
ALSO READ
Urdu Speech on “Markaz-e-Yaqeen Pakistan”