Pakistan Ka Nazam E Taleem Aur Is Ka Mayar Urdu Speech

Pakistan Ka Nazam E Taleem Aur Is Ka Mayar/ Education System of Pakistan Urdu Speech

Pakistan Ka Nazam E Taleem Aur Is Ka Mayar/ Education System of Pakistan Urdu Speech

پاکستان کا نظام تعلیم اور اس کا معیار | Assalam-o-Alaikum Friends. This Article contains Speech on “Pakistan Ka Nazam E Taleem Aur Is Ka Mayar Urdu Speech / Education System of Pakistan” 2023 in Written Form. You can read the article and copy it as well. We have updated the PDF and the Video of this script at the end. Also this article covers aspects on the Importance of Education system in Islam

IMPORTANCE OF EDUCATION ON ISLAM

صدر گرامی قدر اور محترم حاضرین! مجھے آج جس موضوع پر اظہار خیال کرنا ہے,وہ ہے”پاکستان کا نظام تعلیم اوراس کا معیار“ر

کسی بھی ملک اور قوم کا نظام تعلیم اسکی نظریاتی امنگوں کا ترجمان ہوتا ہے۔ اسی نظام تعلیم سے قوم کی سرفرازی اور ملی حمیت کا اندازہ کیا جاتا ہے۔ مگر ہمارا نظام تعلیم اپنا نہیں بلکہ اغیار کی عطا معلوم ہوتا ہے۔ انگریز تو ایک صدی تک ہم پر اپنی غلامی کی مہر ثبت کر کے چلا گیا مگر اس کے لارڈ میکالے کی بخشی ہوئی تعلیمی فکر ہمارے ذہنوں کو آج تک اپنی گرفت میں لئے ہوئے ہے۔ پاکستان کے قیام کو ساٹھ برس ہو گئے مگر ہم تعلیمی نظام کے حوالے سے آج بھی وہاں کھڑے ہیں جہاں لارڈ میکالے اور اس کے فکری جانشین ہمیں کھڑا کر گئے تھے۔ ایسے عالم میں پاکستان کی نظریاتی اساس کیلئے جان دینے والوں کا لہو ہم ۔

لہو برسا ہے آنسو لئے رہرو کئے رشتے
ابھی تک نامکمل ہے مگر عنوان آزادی

Pakistan Ka Nazam E Taleem Aur Is Ka Mayar Urdu Speech


پاکستان کی نظریاتی اساس کیلئے جان دینے والوں کا لہو ہم سے سوال کرتا ہے۔ لہو برسا ہے آنسو لئے رہرو کے رشتے ابھی تک نامکمل ہے مگر عنوان آزادی جناب صدرا میں تعلیمی نظام کے معیار پہ کیا اظہار خیال کروں ۔ جب نظام تعلیم ہی ہمارا اپنا نہ ہو تو معیار کیسا؟ انگریز نے تعلیم و تدریس کا ایک ایسا خاکہ تیار کیا جسکے تحت یہاں کے نوجوانوں میں عقابی روح اور قومی جذبہ بیزار نہ ہو سکے۔ آسمان کی نیلگوں وسعتوں پر کمند شوق ڈالنے والے خاک راہ میں رزق تلاش کرنےلگے۔ ہم نے انگریز کا نظام تعلیم مقدس صحیفہ سمجھ کر سینے سے لگالیا۔ نت نئے تجربات نے ہمارے افکار کی حرارت چھین لی اور ہماری تعلیم کا کوئی بھی درست قبلہ متعین نہ ہو سکا۔ کسی صاحب نظر نے خوب کہا۔

انگریز کی تعلیم نے رکھا نہ کہیں کا

تعلیم کا حکمت کا نہ ہی دنیا کا نہ دیں کا

Pakistan Ka Nazam E Taleem Aur Is Ka Mayar Urdu Speech

ذی وقار! میرے وطن میں کوئی ایک نظام تعلیم ہو تو اس پر گفتگو کروں۔ یہاں تو بیک وقت نصف درجن تعلیمی نظام ہمارے فکر و نظر کی روشنی چھین رہے ہیں۔ ایک وہ حکومتی تعلیم ہے جو ٹاٹ سکولوں میں دی جاتی ہے۔ ایک وہ نظام تعلیم ہے جو انگریزی میڈیم سکولوں میں پڑھایا جاتا ہے۔ ایک جو مشنری سکولوں کا مرہون منت ہے۔ پھر وہ نظام تعلیم جو امریکہ اور برطانیہ میں مرتب ہو کر آزاد پاکستان میں پڑھایا جاتا ہے۔ کہیں قرآن پاک اور کہیں بائیل کی تعلیم دی جاتی ہے۔ کہیں طلبہ تپتی دوپہر اور بارش میں بیٹھے پہاڑے دہرا رہے ہیں اور کہیں فائیو سٹار عمارات میں اپنی مرضی کا نظام تعلیم مسلط کیا جا رہا ہے۔صاحب قدرا میں کس نظام تعلیم اور معیارکی بات کروں؟ یہ تو تعلیم کے نام کو دیکھ کر میرے باطن سے صدا ابھرتی ہے۔

میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں
تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستان


والا قدرا قیام پاکستان کے بعد قائد اعظم نے اسلامیہ کالج پشاور کے طلبہ سے فرمایا: ”ہم آپ کو ایسا نظام تعلیم دیں گے جو آپ کی نظریاتی امنگوں کا ترجماں ہوگا۔ جو اس نوزائیدہ وطن کو بہترین انجینئر ڈاکٹر بینکار بزنس مین اور سیاستدان مهیاہوگا۔ جو اس نوزائیدہ وطن کو بہترین انجینئر ڈاکٹر بینکار بزنس مین اور سیاستدان مربیا کرے گا۔ یہی وہ لوگ ہوں گے جو پاکستان کو مضبوط سے مضبو را تر بنائیں گئے۔

Pakistan Ka Nazam E Taleem Aur Is Ka Mayar Urdu Speech


لیکن جناب والا! آج ہم نے قائد اعظم محمد علی جناح کے فرمودات سے منہ موڑ لیا ہے۔ ہم نے فراموش کر دیا ہے کہ ہماری وحدت فقط قومی نظام تعلیم کی عظمت سے وابستہ ہے۔ ہمارے نام نہادا کابر نے اردو سے سوتیلی ماں جیسا سلوک روا رکھا۔ جس کی وجہ سے ہمارا نظام تعلیم مختلف حصوں میں بٹ گیا۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارا آج جب ہم تعلیم کی دنیا کے حالات کا جائزہ لیتے ہیں تو ہمیں علم اپنی روح اور مقصدیت سے عاری نظر آتا ہے۔ تعلیم اور نظام تعلیم کا مقصد نوکریوں کا حصول اور محلات کی تعمیر نہیں بلکہ اس کی منزل ” عرفان ذات” ہے۔

علم از سامان حفظ زندگی است
علم از اسباب تقویم خودی است
علم و فن از پیش خیزان حیات
علمو فن از خانه زادان حیات

Pakistan Ka Nazam E Taleem Aur Is Ka Mayar Urdu Speech

جناب صد را بد قسمتی سے ہمارا نظام تعلیم وہ بے چارہ مریض ہے جو ساٹھ برسوں سے آپریشن ٹیبل پر لیٹا ہوا ہے اور مختلف ماہرین تعلیم، علمی اسپیشلسٹوں کے لبادے اوڑھ کر اس پر طبع آزمائی کر رہے ہیں۔ مرض بڑھ رہا ہے۔ مریض نڈھال ہو چکا ہے مگر ہمارے ماہرین تعلیمات کے تجربے جاری ہیں۔ پاکستان کا نظام تعلیم بازیچہ اطفال بن چکا ہے جس کے بارے میں کوئی بھی حکومت سنجیدگی سے سوچنے کو تیار نہیں۔ آج تعلیم تجارت بن چکی ہے۔ پرائیویٹ سکولوں کا نیٹ ورک ہمارے تمام تعلیمی بورڈز اپنے بچوں کو ساٹھ برس سے اثاثوں پر بٹھا کر مجھتے ہیں کہ وہ نظام تعلیم کو فروغ دے رہے ہیں۔ یہ الگ بات ہے ایجوکیشن بورڈز کی مراعات میں حیرت انگیز اضافہ ہو رہا ہے۔ دو عملی ریا کاری منافقت اپنے نظام تعلیم کے ساتھ مذاق۔ اچکی ہے۔ پرائیویٹ سکولوں کا نیٹ ورک میں ہے


جناب والا! ۱۹۵۹ء میں جسٹس ایس ایم شریف کی زیر نگرانی ” قومی تعلیمی کمیشن قائم ہوا۔ ۱۹۷۴ء میں حمود الرحمن کمیشن وجود میں آیا ۔ ۱۹۲۹ء میں نور خاں کے کمیشن نے سفارشات مرتب کیں ۔ ۱۹۷۲ء میں بھٹو حکومت نے اور ۱۹۸۲ء میں ضیاء حکومت نے خوشخبریاں سنائیں۔ مگر معاملہ جوں کا توں رہا۔ ہمارا نظام تعلیم کاغذی سفارشات میں زندگی کے دن پورے کرتا رہا۔

Importance of Education in Islam

اسلام میں ، تعلیم کی قدر کی جاتی ہے اور ذاتی اور معاشرتی ترقی کے لئے ضروری سمجھا جاتا ہے. صنف یا عمر سے قطع نظر ، تمام مسلمانوں کے لئے علم کے حصول کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے ، اور اسے تاحیات سفر کے طور پر دیکھا جاتا ہےاسلام تسلیم کرتا ہے کہ قرآن مجید میں انکشاف کردہ پہلا لفظ “پڑوس” تھا ، جو تعلیم اور سیکھنے کی اہمیت کی نشاندہی کرتا ہے. حضرت محمد نے علم کی تلاش کی قدر پر بھی زور دیا اور کہا کہ علم کی تلاش ہر مسلمان کے لئے لازمی ہے

اسلامی تعلیم مذہبی علم تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ سائنس ، ریاضی ، ادب اور آرٹ سمیت مضامین کی ایک وسیع رینج کو شامل کرتی ہے. ماضی میں اسلامی اسکالرز نے ان شعبوں میں نمایاں شراکت کی اور مختلف شعبوں میں علم کو آگے بڑھانے میں علمبردار تھے

اسلامی تعلیم افراد میں اخلاقی اور اخلاقی اقدار کی ترقی پر بھی مرکوز ہے. اسلام کی تعلیمات ایمانداری ، احترام ، ہمدردی اور انصاف کی اہمیت پر زور دیتی ہیں ، جو افراد کے لئے معاشرے کے ذمہ دار ممبر بننے کے لئے ضروری خصوصیات ہیںخلاصہ یہ کہ اسلام میں تعلیم کی بہت قدر کی جاتی ہے اور اسے ذاتی اور معاشرتی ترقی کے ایک لازمی پہلو کے طور پر دیکھا جاتا ہے. علم کے حصول کی حوصلہ افزائی تمام مسلمانوں کے لئے کی جاتی ہے ، اور اسلامی تعلیم میں سائنس ، ریاضی ، ادب اور آرٹ کے ساتھ ساتھ اخلاقی اور اخلاقی اقدار سمیت مضامین کی ایک وسیع رینج شامل ہے

Pakistan Ka Nazam E Taleem Aur Is Ka Mayar Urdu Speech

والا قدر افسوس تو یہ ہے کہ ہم نے اپنے نظام تعلیم میں دین کو داخل نہیںنے دیا۔ جس دو قومی نظریہ نے پاکستان کو جنم دیا تھا اسے نظام تعلیم سے دور کر دیا گیا تا کہ نظام تعلیم ایسی نسل کو جنم دے جو دیکھنے میں تو مسلمان ہو مگر عملی طور پر اسلامی تقاضوں کے یکسر منافی ہو۔ انگریز نے اس سرزمین پر مدتوں حکومت کی۔ وہ نے یہاں سے جانا نہیں چاہتا تھا۔ اس لئے اس نے تعلیم و تدریس کا ایک ایسا خاکہ تیار کیا جسکے تحت قومی جذبہ اور عقابی روح یہاں کے نوجوانوں میں بیدار نہ ہو سکے۔ وہ خاک راہ ہی میں رزق ڈھونڈتے رہیں اور آسمان کی نیلگوں وسعتوں اور رفعتوں سے آشنا نہ ہو سکیں۔ ہم جسمانی طور پر آزاد تو ہو گئے مگر ہمارے حکمرانوں نے اپنے مقاصد کی تکمیل کیلئے ہماری روح کو لارڈ میکالے کی فکر کا اسیر بنا دیا ہے۔

جناب والا! ایسے عالم میں محب وطن دانشوران قوم پر فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ سوئی ہوئی قوم کو بیدار کریں۔ طلبہ کو باور کرائیں کہ ان کا قبلہ ماسکو یا واشنگٹن نہیں بلکہ ان کا مرکز توجہ مدینہ طیبہ ہونا چاہیے۔ انہیں اغیار کی غلامی کے بجائے اپنی دنیا آپ پیدا کر نیکی جدو جہد کرنی چاہیے اور زمانے کو باور کرانا چاہیے کہ علمی لحاظ سے مفلوک الحال اور فکری لحاظ سے پسماندہ قوم نہیں ہیں۔ ہمارے دامن رازی کی تجلیات بوعلی سینا کے تلکرات ابن خلدون کی علمی سر بلندیوں اور فارابی کی عظمت تفکر سے آباد ہیں۔

Pakistan Ka Nazam E Taleem Aur Is Ka Mayar Urdu Speech

ہمی سے علم کی میراث بزم دہر نے پائی
ہمی نے سارے عالم کو عطا کی شان دانائی
وہ ہم ہی تھے جو تاروں پر کمندیں ڈال سکتے تھے
جو اپنے رنگ میں ہر اک جہاں کو ڈھال سکتے تھے
مگر جب سے نظام علم کو ہم نے گنوایا ہے

جناب والا! زندہ قومیں فقط عہد حال پر ماتم کناں نہیں ہوتیں بلکہ جرات رندانہ سے کام لے کر مسلسل آگے بڑھنے کیلئے جدو جہد کرتی ہیں۔ ہم اس نبی رحمت کے امتی ہیں جنہوں نے علم کو مسلمان قوم کا اسلحہ قرار دیا ہے۔ ضرورت فقط اعمال کو ذوق یقیں سے آراستہ کرنے کی ہے۔ پاکستان اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا ہے۔ یہ ملک خداداد سراسر اسلام کا عطیہ ہے۔ ہمیں یہاں ایسا نظام تعلیم ہم چاہیے جس سے فیضاب ہونے والوں کے ایک ہاتھ پر دین کا سورج اور دوسرے ہاتھ پر دنیا کا چاند ہو اور سروں پر کلمہ توحید کا پرچم لہرا رہا ہو۔

والا قدرا اگر ہمت ہو تو خوابوں کی تعبیر سے ہمکنار کیا جا سکتا ہے۔ جرات ایمانی سے وقت کے سیل بے کراں کو روکا جاسکتا ہے۔ ارادوں کی مضبوطی سے تخیلات کو عمل کا روپ سکتا ہے۔ اگر ہمارا نظام تعلیم ہماری کے ماہ کو تسخیر کیا جا سکتا ہے۔ آنے کہ اسلامیہ کی عظمت کا سامان ہو تو مہر و دور ہے۔ل نےآخر مننا ہے۔ سورج نے بالآخر اپنی تب و تاب سے زمانے کو منور کرنا ہے۔ انشاء اللہ وہ سورج ملت اسلامیہ کے کوہ فاران کی اوٹ سے جنم لے گا۔ میں اس شعر کے ساتھ اجازت چاہتا ہوں۔

Pakistan Ka Nazam E Taleem Aur Is Ka Mayar Urdu Speech

چلو آگے بڑھو آگے کہ تم سے ہی اجالا ہے

فقط تم سے علوم زندگی کا بول بالا ہے

Thanks for reading this Article on “Pakistan Ka Nazam E Taleem Aur Is Ka Mayar Urdu Speech / Education System of Pakistan” in Written Form. If you liked reading this article or have suggestions please write it down in the comments section. Thankyou for visiting our Site !

ALSO READ

Urdu Speech on “WAQT KI PABANDI”

URDU SPEECH ON 12 RABI UL AWAL

Urdu Speech on “USTAD KI EHTARAM”

URDU SPEECH ON 14 AUGUST 1947

Urdu Speech on “Independence Day”

Urdu Speech on “ Importance of Time “

Urdu Speech on “Thankyou Speech for Welcome Party

Very Sad Farewell Speech in Urdu PDF Written

Funny Farewell Speech in Urdu PDF Written

Emotional Farewell Speech in Urdu PDF Written

Urdu Speech on “Shaheed ki jo maut hay wo qaum ki hayat hay”

Urdu Speech on “Watan se Muhabbat”

Urdu Speech on “Hum Zinda Qaum Hain”

Urdu Speech on “Defence Day”

Urdu Speech on “ Inqilab Aayega “

Urdu Speech on “Father’s Day”

Urdu Speech on 23 March 1940

Urdu Speech on “Markaz-e-Yaqeen Pakistan”

Urdu Speech on “Khamoshi Kab Tak”

Urdu Speech on “Shaheed ki jo maut hay wo qaum ki hayat hay”

Urdu Speech on “Watan se Muhabbat”

50% LikesVS
50% Dislikes

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *