Raqs Zanjeer Pehn Kar Bhi Kiya Jata Hay Urdu Speech
رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے | Assalam-o-Alaikum Friends. This Article contains Speech on “Raqs Zanjeer Pehn Kar Bhi Kiya Jata Hay Urdu Speech” 2023 in Written Form. You can read the article and copy it as well. We have updated the PDF and the Video of this script at the end.
اہل ثروت کی یہ تجویز ہے سرکش لڑکی
تجھ کو دربار میں کوڑوں سے نچایا جائے
ناچتے ناچتے ہو جائے جو پائل خاموش
پھر نہ تا زیست تجھے ہوش میں لایا جائے
تو کہ ناواقف آداب شہنشاہی تھی
رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے
صدر اعلی وقار میں منصور وقت اور آج کے اس ایوان میں چند اصولوں کے خلاف بغاوت کا اعلان کرتا ہوں۔ صدر عالی وقار یہ وہ اصول ہیں جن پر عمل پیرا ہوکر اسلامی جمہوریہ پاکستان کی تاریخ کے تینتیس برس تاریخ ترین دور کے نام سے جانے جاتے ہیں یہ وہ اصول ہیں جن پر قائم رہ کر اس قوم کی شناخت اس دنیا میں سوالیہ نشان بن گئی ہے یہ وہ اصول ہیں جن پر عمل پیرا ہوکر ہم تریسٹ برس سےخطا پہ خطاکیے جا رہے ہیں تو اعلی وقار آج کے اس ایوان میں، میں آپ سے اور یہاں بیٹھے ہرشخص سے اوراسلامی جمہوریہ پاکستان کے سترہ کروڑ عوام سے یہ سوال کرتا ہوں کہ خدایا میری پکار مادرا کے عرش اقتدار پر براجمان کرسیوں تک پہنچا دیجئے
کہ میں ان سے یہ سوال کرتا ہوں کہ چودہ اگست انیس سوسینتالیس کو بے سروسامانی کی حالت میں اسلامی جمہوریہ پاکستان میں داخل ہونے والے قافلوں کی خوابوں کو ذبح کس نے کیا یہ خطا کس کی تھی؟
میں پوچھتا ہوں مولوی فریذالدین کیس میں نظریہ ضرورت تلاش کےانصاف اور جمہوریت پر دھونس اور دھاندلی کی قربان گھاٹ پر بلیدان کس نے کیا ؟ یہ خطاکس کی تھی؟
میں پوچھتا ہوں ملک کی تحریک کے تینتیس برس آمریت کا راستہ صاف کر کے فوج کو بیرکوں سے نکال کر اقتدار کا راستہ کس نے دکھایا؟ یہ خطا کس کی تھی؟
میں پوچھتا ہوں امریکی پروکسی وار کے جہنم میدان میں دھکیل کر ہمیں بارود کے ڈھیر پر کس نے بیٹھایا؟ یہ خطاکس کی تھی؟
Raqs Zanjeer Pehn Kar Bhi Kiya Jata Hay Urdu Speech
میں پوچھتا ہوں کہ پانی کے اس دردناک عذاب پر تیرتی لاشوں اور بے آسراخاندانوں پراپنی سیاست کو کس نے چمکایا؟ یہ خطاکس کی تھی؟
علی وقار زمین گواہ ہے آسمان گواہ ہے اور یہ ایوان گواہ ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے لیلہ اقتدار کو خوں انجام بھیڑیوں کی طرح بگھوڑا، آئین اور قانون کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے اور آج مجھے دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ
آؤ کریں محفل پہ زر زخم نمایاں
چرچا ہے بہت بے سر و سامانئ دل کا
پوچھو تو ادھر تیر فگن کون ہے یارو
سونپا تھا جسے کام نگہبانئ دل کا
ذی اعلی وقار! آج کوئی منصور وقت اپنے اصولوں پر قائم رہ کر بغاوت کاالم بلند نہیں کرتا۔ آج کوئی منصور وقت اپنے اصولوں پر قائم رہ کر موت کو گلے نہیں لگاتا۔ کیا اس منصور وقت کو یہ معلوم ہے یہ اس ملک میں بے حس، بے بس اور منافق قوم رہتی ہے جوجانتی ہے کہ ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف سے کھربوں ڈالر کے مقروض ہیں لیکن اس کے باوجود ہر سال بسند پر لاکھوں روپے خرچ کرکے پتنگ پر سجنا کے نعرے لگاتی ہے۔
یہ قوم جانتی ہے کہ یہ اپنے حال اورمستقبل کا فیصلہ اپنی مرضی کا مطابق نہیں کر سکتی لیکن اپنے آپ کو اک خود مختیار قوم کہتی ہے۔
یہ قوم جانتی ہے کہ غیر ملکی افواج اس کی سرحدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس کے شہریوں پر بم برساتے ہیں لیکن یہ اپنے آپ کو خودمختیار قوم کہتی ہے۔
یہ قوم جانتی ہے کہ یہ پوری دنیا میں صوبائیت پرستی کے نام سے جانی جاتی ہے لیکن ہر سال 14 اگست کو اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں ہم ایک ہیں کے نعرے لگاتے ہوئے سڑکوں پر نکل آتی ہے۔
یہ قوم بھارتی فوج کی گولیوں سے شہید ہونے والی تیسری جماعت کی طالبہ کومل شمیم کی تصویراخبار میں دیکھ کر بھارت کو بے دریغ گالیاں دیتی ہے لیکن ٹھیک چند دنوں کے بعد اپنے قومی تہواروں پر بھارتی گانوں کی دھن پر رقص کرتی ہوئی دکھائی دیتی ہےاوراپنے آپ کوایک غیرت مند قوم کا نام دیتی ہے۔
Raqs Zanjeer Pehn Kar Bhi Kiya Jata Hay Urdu Speech
صدر ذی وقار! یہ قوم پاک سرزمین شاد باد کے نعرے لگاتی ہے ترجمان ماضی شان حال جان استقبال کا دعویٰ کرتی ہے اورسایہ خدائے ذوالجلال کی دعائیں مانگتی ہے لیکن علی وقار خدائے ذوالجلال کا سایہ ایسی بے حس، بے بس اور منافق قوم پر نازل نہیں ہوتا جو غلامی کی بیڑیاں پہنے غیروں کے دربار میں رقص کرنے کا فن سیکھ چکی ہو کہ
اہل ثروت کی یہ تجویز ہے سرکش لڑکی
تجھ کو دربار میں کوڑوں سے نچایا جائے
ناچتے ناچتے ہو جائے جو پائل خاموش
پھر نہ تا زیست تجھے ہوش میں لایا جائے
تو کہ ناواقف آداب شہنشاہی تھی
رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے
صدر ذی وقار! جس دیس کے حکمران کٹ پتلی تماشا ہوں اور ان کی ڈوری غیروں کے ہاتھ میں ہو، جس دیس کی عوام مصلیحت کی بیڑیاں پہنے محو رقص ہو، جس دیس کے حکمران چند ڈالر ملنے پر اپنوں کو غیروں کے ہاتھ بیچ دیں، جس دیس کے غدار جعفر اور صادق کی طرح چند دام لگنے پر اپنی مائیں تک بیچنے میں کوئ شرمندگی نہ محسوس کریں، جس دیس کے روشنیوں کے شہر میں موت کا سکوت طاری ہو، جس دیس میں انصاف پیسوں پر فروخت ہو اور مذلومیت غریب کی دہلیذ کی باندی بنے محو رقص ہو تو علی وقار ایسے دیس میں، میں منصور وقت بن کر اس کے حکمرانوں کے اصولوں خلاف بغاوت کا الم بلند کرتا ہوں اور موت کو گلے لگاتا ہوں لیکن ذی وقار میں مرنے سے پہلے اس سوئی ہوئی قوم کو جگا کر یہ کہنا چاہتا ہوں کہ
ہمیں غیرت کے ہاتھوں زہر کیوں پینا نہیں آتا
لگے جو زخم حرمت پر کیوں سینہ نہیں آتا
فقط ذلت نہیں سن لو یہ ہے تذلیل ذلت
جسے مرنا نہیں آتا اسے جینا نہیں آتا
صدر علی وقار! میں نے جتنا رونا تھا رو لیا، آپ نے جتناسننا تھاسن لیا ہم نے جتنا سچ ڈھونڈنا تھا ڈھونڈ لیا لیکن ذی وقار آج کے اس ایوان میں ہمیں سوچنا یہ ہے یا تو ناامیدی کی تاریک کوٹری میں بیٹھے ہم زندگی کے دن پورے کرتے ہوئے موت کو گلے لگا لیں یا پھر اپنے حکمرانوں کی غلط اصولوں کے خلاف بغاوت کا الم بلند کرکے اپنی جان کا نذرانہ دے کر اپنی آنے والی نسلوں کے لیے اسلامی جمہوریہ پاکستان کو اک جنت نذیر ریاست بنادیں اور ذی وقار اگر ہمیں کچھ کرنا ہے تو ہمیں دنیا کو یہ بتانا ہوگاکہ
دیپ جس کا محلات ہی میں جلے
وہ جو سائے میں ہر مصلحت کے پلے
ایسے دستور کو، صبح بےنور کو
میں نہیں مانتا، میں نہیں جانتا
میں بھی خائف نہیں تختۂ دار سے
میں بھی منصور ہوں کہہ دو اغیار سے
کیوں ڈراتے ہو زنداں کی دیوار سے
ظلم کی بات کو، جہل کی رات کو
میں نہیں مانتا، میں نہیں جانتا
تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں
اب نہ ہم پر چلے گا تمھارا فسوں
چارہ گر درد مندوں کے بنتے ہو کیوں
تم نہیں چارہ گر ، کوئی مانے، مگر
میں نہیں مانتا ، میں نہیں جانتا
Raqs Zanjeer Pehn Kar Bhi Kiya Jata Hay Urdu Speech VIDEO
Raqs Zanjeer Pehn Kar Bhi Kiya Jata Hay Urdu Speech PDF
Thanks for reading this Article on “Raqs Zanjeer Pehn Kar Bhi Kiya Jata Hay Urdu Speech” in Written Form. If you liked reading this article or have suggestions please write it down in the comments section. Thankyou for visiting our Site !
ALSO READ
Urdu Speech on “Markaz-e-Yaqeen Pakistan”