Speech Quaid e Azam in Urdu

URDU QUAID E AZAM SPEECH IN WRITTEN FORM

Speech Quaid e Azam in Urdu

Assalam-o-Alaikum Friends. This Article contains “Speech Quaid e Azam in Urdu” in Written Form. You can read the article and copy it as well. We have updated the PDF and the Video of this script at the end.

“آج مجھے جس موضوع پر لبكشائی کرنے کا موقع ملا ہے وہ ہے “قائد اعظم

تو نے اس باغ کو سینچا ہے لہو سے اپنے
تیری خوشبو سے تیرا باغ ہمیشہ مہکے

!صدر محفل

جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ قائد اعظم علی جناح آسمان سیات ہند کا وہ روشن ستارہ ہے جو بغیر 72 سال تک طلوع رہا۔ جس کی روشن کی کرن میں آج بھی پاکستان کی صورت میں اس عالم کو منور کر رہی ہیں ۔

!صدر گرامی مرتبت اور سامعین

کسے معلوم تھا کہ کاٹھیا واڑ کے رہنے والے چمڑے کے ایک متوسط درجہ کے تاجر جناح پونجا کے ہاں پیدا ہونے والا بینحیف ونزار بچہ بڑا ہوکر اسلامیان ہند کا نجات دہندہ اوران کاغم خوار بنے گا، وہ اپنی ملت کی ڈوبتی ہوئی کشتی کو سنبھالے گا اور اسے ساحل مراد تک لے آئے گا ، یہ معصوم بچہ بڑا ہوکران ظالموں اور شیروں کا محاسبہ کرے گا جو گزشتہ دوصدیوں سے اسلام کے نام لیواؤں کو اپنے ظلم اور نا انصافی کی چکی میں نہیں رہا ہے۔گزشتہ دوصدیوں سے اسلام کے نام لیواؤں کو اپنے ظلم اور نا انصافی کی چکی میں نہیں رہا ہے۔

!صحاب بصیرت

محمد علی جو بعد میں جناح کہلائے اور پھر اسلامیان ہند کے کروڑوں مسلمانوں کے قائداعظم بنے ان میں سیاسی رجحان تو لندن میں زمانہ طالب علمی کے دوران ہی پیدا ہو گیا تھا مگر ہندوستان آ کر ایسی اقتصادی اور مالی دشواریوں سے دوچار ہونا پڑا. لیکن جب حالات ذرا ساز گار ہوۓ ، مالی دشواریوں کا بوجھ کم ہوا اور نسبتا سکون و آرام میسر آیا تو آپ کا دبا ہوا جذ بہ پھرا بھرا اور رفتہ رفتہ جناح نے سیاست میں حصہ لینا شروع کر دیا۔ آزادی کا سویرا بھی بہت دور تھا۔ نو جوان بیرسٹرمحمد علی جناح جسے دنیا قائداعظم کے نام سے جانتی ہے ، اب بمبئی کا جوان بیرسٹر جہاں عدالت کے کمرہ میں اپنی بیاحت بیان اور طلاقت للسان کے جو ہر دکھا تا تھا، وہاں کانگریس کے اسٹیج پر ایک بلند خطیب اور ایک شعلہ مقال مقرر، ایک بے باک سیاستدان کی حیثیت سے اس کے جو ہر کھلنے لگے، وہ کانگریس کے پلیٹ فارم پر شیر کی طرح گر جتا اور بلبل کی طرح چہکتا تھا، اس کے زور کلام کی دھوم مچ گئی ۔ اس کے دلائل کے آگے بڑے بڑوں نے سرتسلیم خم کردیا۔

!صدر عالی منصب و سامعین

یہ نوجوان اپنے اندر ایک عزم و حوصلہ رکھتا تھا، وہ خوف کی اس تاریک شب میں ہونٹ سینے سے مر جانا بہتر سمجھتا تھا. اسکی مقبولیت اور ہر دلعزیزی میں ساعت یہ ساعت اور لمحہ بہ لحہ اضافہ ہو رہا تھا۔

اب جناح کی محبوب شخصیت عوام میں روشناس ہونے لگی تھی ۔ 1908ء میں سپریم امپیریل کونسل کے ممبر بلا مقابلہ منتخب ہو گئے۔

کر دیا ہے سامنے اب جسم کی دیوار کو

آندھیاں رہ جائیں گی یا گھونسلا رہ جائے گا

اس انتخاب کی داستان بھی بڑی پرلطف ہے، سپریم امپیریل کنسل میں مسلمنان بیٹی کی ایک ہی نشست تھی۔ اس نشست کے لئے دو امیدوار تھے۔ دونوں خطابات سرکاری کی دولت سے مالا مال اور نعمت دنیاوی سے بہرہ ور تھے ، دونوں کی تمنا تھی کہ کونسل میں جائیں لیکن دونوں ایک دوسرے کی سرکاری و جاہت، سرمایہ داری اور سرمایہ دارانہ اثر و رسوخ سے بھی خائف تھے۔ دونوں ممبر ہونا چاہتے تھے لیکن ایک دوسرے کے مقابلے سے بھی گریز کرتے تھے کہ انجام خدا جانے کیا ہوگا۔ یہاں تو کوئی ایسا شخص چاہئے تھا جو آندھیوں کے سامنے اپنے جسم و جاں کی دیوار کھڑی کر دے۔ وہ آندھیوں سے ٹکرانے کا عزم رکھتا ہو، جو اپنے گھر کی حفاظت کرنا جانتا ہو، آخر کافی غور و خوض کے بعد مسلمانوں کی نظر انتخاب محمدعلی جناح پر پڑی ، انہیں ان سے بہتر کوئی امید وار دکھائی نہ دیا۔ اس لئے بمبئی کے مسلمانوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اول الذکر دونوں امیدواروں کو میدان سے ہٹا لیں اور کسی تیسرے کو میدان میں لے آئیں۔ جس کی اجابت رائے ، معاملہ نبی ، قابلیت اور سیاست دانی کا دونوں لو ہامانتے ہوں۔ قرعہ فال جناح کے نام پڑا۔ دونوں حریف اس نام پر متفق ہو گئے۔

! صدر محفل وارباب فکر و دانش

مسز سروجنی نائیڈو نے مسٹر جناح کو ہندو مسلم اتحاد کے سفیر کا خطاب دیا ہے، وہ اپنے اندر پوری خصوصیت رکھتا ہے۔ قائد اعظم نے سیاسی میدان میں قدم رکھا، کانگریس کے پلیٹ فارم پر اپنے خدمات ملکی کا افتاح کیا۔ مسلم لیگ کی رکنیت قبول کی اور محسوس کر لیا کہ یہ ملک اس وقت تک آزاد نہیں ہو گا جب تک ہندوؤں اور مسلمانوں میں خوشدلانہ اور مخلصانہ تعاون اور مفاہمت نہ ہو ۔ جب تک ان دونوں بڑی اقوام میں علیحدگی رہے گی، اس وقت تک غلامی کی زنجیریں بھی مضبوط سے مضبوط تر
ہوتی چلی جائیں گی۔ چنانچہ آغاز کار سے قائد اعظم کی یہ کوشش رہی کہ ہندوؤں اور
مسلمانوں میں اتحاد پیدا ہوجائے ۔

شکست کھا گئی مکاری ہنود
زمانہ یاد رکھے گا فراستیں اس کی

Speech Quaid e Azam in Urdu

! صدر محفل وارباب فکر و دانش

جنگ عظیم کا آغاز 1914ء میں ہوا، اس وقت پھر قائداعظم نے محسوس کیا کہ آزادی حاصل کر نے کا یہ بہتر موقع ہے۔ اگر اس وقت ہندو اورمسلمان و ہندوستانیوں کی حق دار نا پڑے گی ۔اس پر کان دھر نا پڑے گا اوران کا متحد ومتفقہ مطالبہ ماننا پڑے گا۔ اس مقصد کے پیش سبب جب کانگریس کا اجلاس ہورہا تھا۔

قائداعظم نے کوشش کی کہ مسلم لیگ کا اجلاس بھی یہیں منعقد ہو، تا کہ ان دونوں بڑی جماعتوں کے لیڈ رآ پس میں بیٹھ کر ایک راستہ تلاش کر لیں ۔ جوسب کے لئے قابل قبول ہو، کانگریس کے خلاف مسلمانوں کے دل میں بنی تھی ، وہ کانگریس کی روش سے بیزار تھے، وہ کانگریس سے بوجہ مخصوص ومعلوم دور رہنا چاہتے تھے، ان کی اس روش کے باوجود انہیں کانگریس کی طرف مائل کرنے کی کوشش ان کے کانوں تک کانگریس کا پیام پہنچانے انہیں کانگریس سے صلاح و مفاہمت کر لینے کی دعوت دینا بڑا مشکل کام تھا ، لیکن اس کار دشوار کواس باہمت رہنما نے خوبی اور خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دیا۔ اپنے بہت سے مسلمان دوستوں اور ساتھیوں کو ناراض کر کے آپ نے بیہم سر کی لیکن نتیجہ کیا ہوا؟ کیا مفاہمت ہوئی ؟ جواب نفی میں ہے، اور اس المیہ کی ذمہ داری بھی مسلمانوں پر عائدنہیں تمام تر ہندو رہنماؤں پر ہے، جنہوں نے وقت کی پکار سنے سے انکار کر دیا، جنہوں نے معاملہ کی اہمیت نہ تھی ، جنہوں نے ایک بہترین موقع اپنی کوتاہ فکر سے ضائع کر دیا۔

!محترم صدر اور معزز سامعین و حاضرین کرام

قائد اعظم ایک پنتہ مزاج، بے حدمفتی اور دانشمندانسان تھے ۔ آپ زندگی میں بڑے بڑے واقعات ، حادثات اور مشکلات سے دوچار ہوئے مگر آپ نے اپنی فطری صلاحیتوں اور عزم و ہمت سے ہر مشکل کو سر کر لیا عظیم رہنما نے کے لئے ہر خصوصیت آپ کی شخصیت میں موجودتھی ،لیڈر دلیر ہو، نڈرہو، بے باک ہو حق بات کرتا ہو، جرات کا مظہر ہوں حق پرست ہو،اظہار وصداقت کی جرات رکھتا ہو۔

Speech Quaid e Azam in Urdu

نگ بلند، سخن دلنواز جاں پرسوز
یہی ہے رخت سفر میر کارواں کے لئے

!محترم صدر اور معزز سامعین و حاضرین کرام

ہمارے قائد اعظم کو خدائے عظیم نے قائدانہ صلاحیتیں، رہنما کی صفات، بلا کی ذہانت حد درجہ محنتی، ایماندار، ب اصول ٹھوس اور غیر جذباتی انداز کا حامل بنایا تھا۔ آپ چاہتے تھے کہ آپ کی قوم، آپ کے غیور شہری، قابل فخر پاکستانی، باہمت اصول پرست مسلمان آپ کی زندگی ، شخصیت، افکار، فراخ خود اعتمادی کا نمونہ ہے۔

ملت کا پاسباں ہے محمد علی جناح

ملت ہے جسم جاں ہے محمد علی جناح

وقت کا تقاضا ہے ہم پورے دل سے محنت کریں کہ قائد اعظم جس ملک و قوم کی خواہش رکھتے تھے ہم دونون کی قوم بن کر دکھا ئیں۔ قائد اعظم ہمیں جیسا پاکستانی دیکھنا چاہتے تھے، آئیے عہد کریں ہم ویسے ہی پاکستانی بن کر دکھائیں گے۔ اللہ رب العزت ہم سب کوثابت قدم رکھے۔

Thanks for reading this Article on “Speech Quaid e Azam in Urdu” in Written Form. If you liked reading this article or have suggestions please write it down in the comments section. Thankyou for visiting our Site !

ALSO READ

Urdu Speech on “Cleanliness”

Urdu Speech on “Independence Day”

Urdu Speech on “ Importance of Time “

Urdu Speech on “Thankyou Speech for Welcome Party

Very Sad Farewell Speech in Urdu PDF Written

Funny Farewell Speech in Urdu PDF Written

Emotional Farewell Speech in Urdu PDF Written

Urdu Speech on “Shaheed ki jo maut hay wo qaum ki hayat hay”

Urdu Speech on “Watan se Muhabbat”

Urdu Speech on “Hum Zinda Qaum Hain”

Urdu Speech on “Defence Day”

Urdu Speech on “ Inqilab Aayega “

Urdu Speech on “Father’s Day”

Urdu Speech on 23 March 1940

Urdu Speech on “Markaz-e-Yaqeen Pakistan”

Urdu Speech on “Khamoshi Kab Tak”

Urdu Speech on “Shaheed ki jo maut hay wo qaum ki hayat hay”

Urdu Speech on “Watan se Muhabbat”

50% LikesVS
50% Dislikes

One thought on “Speech Quaid e Azam in Urdu

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *