Urdu Speech on Kifayat Shuari in Written Form

Urdu Speech on Kifayat Shuari IN WRITTEN FORM

Urdu Speech on Kifayat Shuari in Written Form

Assalam-o-Alaikum Friends. This Article contains “Urdu Speech on Kifayat Shuari” in Written Form. You can read the article and copy it as well. We have updated the PDF and the Video of this script at the end.

صدق و ایماں کی ہے پیکر سادگی

علم و دانش کی ہے مظہر سادگی

ہے کفایت سر تا پا عز و وقار

شاد! انساں کا ہے جوہر سادگی

!صدر عالی مرتبت و حاضرین گرامی منزلت
مجھے آج اس معز محفل کے سامنے جس اہم سماجی موضوع پر اظہار خیال کی دعوت دی گئی ہے وہ ہے ” کفایت شعاری“۔

!صدر ذی وقار
کوئی مزدور ہو یا صنعت کار، کسان ہو یا زمیندار، افسر ہو یا اہلکار جسے دیکھو زندگی کی ہما ہمی اور ہوشر با گرانی کے ہاتھوں تنگ بلکہ آمادہ جنگ نظر آتا ہے، لیکن جب ذاتی معاملات کو نپٹاتا اور خوشی کے لمحات میں گھر یلو تقریبات کا اہتمام کرتا ہے تو سب کچھ بھول کر نمود و نمائش تصنع و تکلف اور بے جازیبائش کا مظاہرہ کرتا ہے۔ جس سے کم حیثیت لوگ بھی تقلید پر مرتے یا حسد و بغض سے جلتے ہیں، جو کسی بھی لحاظ سے اہل پاکستان یا مسلمان کے شایان شان نہیں ہے۔ علاوہ ازیں جب آدمی جوش کے بعد ہوش کے ناخن لیتا ہے تو پتہ چلتا ہے کہ اب پانی سر سے گزر چکا ہے۔ فضول خرچی اور اسراف سے قرضوں ، احباب کی ندامت اور آئندہ زندگی کی کئی الجھنوں میں گرفتار ہو جاتا ہے مگر سوائے پچھتانے کے اب کچھ نہیں ہو سکتا۔ البتہ وعظ و نصیحت کرنے واان کا بیان سادی اور کفایت شعاری کی تلقین رہ رہ کر یاد آنے لگتی ہے، لیکن اب پچھتاوے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت کی تصویر بن جاتا ہے۔

ہم سہل طلب کون سے فرہاد تھے لیکن

شہر میں تیرے کوئی ہم سا بھی کہاں

!صدر ذی وقار

وہی سادگی جو مادی و اقتصادی وسائل سے بھی محفوظ رکھتی ہے اور دینی وروحانی سکون و راحت بھی عطا کرتی ہے، اور وہی کفایت شعاری جو افراط و تفریط کے چنگل سے نکال کر مستقبل بعید میں آنے والی مشکلات کا سامنا کرنے کی ہمت و طاقت اور دولت وثروت فراہم کرتی ہے۔ ظاہر ہے اپنے غیر ضروری اخراجات سے پر ہیز کرنے اور روز مرہ کے مصارف میں اعتدال اور میانہ روی اپنانے کا نام سادگی اور کفایت شعاری ہے۔ جو لوگ جمانے اور عظمت و رفعت کا ڈھونگ اپنی امارت کے لئے فضول خرچی اور اسراف سے کام لیتے ہیں، وہ نہ صرف اپنے اور اپنی نسل کے قائل ہیں بلکہ قوم و وطن کے لئے بھی زہر ہلاہل ہیں۔
حاضرین محفل تاریخ کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ سادگی انبیاء و اولیاء اور مفکرین وعلماء کا شیوہ رہی ہے۔ وہ عمدہ درجے کے منکسر المزاج، قانع وصابر، خوگر تسلیم ، راضی و بہ رضا اور متوکل وشاکر رہے ہیں۔ نہ فضول خرچی کی اور نہ ہی تکبر ولالچی نے ان کو راہ حق سے برگشتہ کیا نیز وقت کے حکمران بھی ہیں تو کپڑوں پر پیوند لگے ہیں۔ کبھی کوئی مراعات طلب نہیں کیں بلکہ قرآن پاک کی کتابت کر کے ، ٹوپیاں سی کر یا تجارت کر کے حتی کہ بعض اوقات مزدوری کر کے وقت پاس کیا۔

Urdu Speech on Kifayat Shuari in Written Form

!صدر ذی وقار

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خود سادگی و کفایت شعاری کا اعلیٰ ترین نمونہ تھے۔ قدم قدم پر میانہ روی کا درس دیتے اور اس پر ختی سے عمل پیرا بھی رہتے ، نہ خود تکلف، زیبائش، بناوٹ اور نمود و نمائش کو پسند کیا اور نہ ہی صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین یا اہل خانہ کو زیب و آرائش کا موقع دیا

صداقتوں کی ایک سولی اٹھ کے اکرم!
وفا کے ہر امتحان میں ہم کامیاب اترے

!صدر ذی وقار

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ئنات کی جانب سے قاسم رزق کے مرتبہ پر فائز تھے حتی کہ میدان محشر میں بھی ساقی کوثر کا اعزاز پائیں سے لیکن گھر میں کئی کئی دن چولہا نہیں جاتا، خود نہ کھاتے البتہ سائل کو دے دیتے ۔ گھر کے کام خود کر لیتے ، جھاڑو دے لیتے ، دودھ دوہ لیتے ، جو تاسی لیتے ، گدھے کی سواری کر لیتے ، غلاموں اور مسکینوں کے ساتھ کھانا کھا لیتے، ان کو سو دالا دیتے ، غریبوں کی عیادت کرتے اور کم حیثیت لوگوں سے ملنے میں عار محسوس نہ کرتے جتنی کہ کبھی اپنی شناخت و شہرت کی پرواہ نہ کرتے ۔ یہی نہیں سادہ بستر ہوتا یا بان کی چار پائی پر لیٹتے کبھی کمبل استعمال نہ کرتے بلکہ معمولی کپڑا تہ کر کے لپیٹ لیتے۔ سادہ ترین غذا کھاتے حتی کہ دوسرا سالن بھی نہ بنواتے ۔ گھریلو استعمال کے لئے صرف دو چادر میں ہوتیں۔ ایک اپنے لئے اور دوسری اہل خانہ یا مہمانوں کو دے دیتے ۔ یہی نہیں ، فخر موجدات ، سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود اپنی پیاری بیٹی خاتون جنت حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو شادی کے جہیز میں چند چیزیں دیں بلکہ اس کے ہاتھ کے سونے کے ہار اور اپنی اہلیہ محترمہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا کے کنگن کو نا پسند کیا۔ اس طرح بقول حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ حج کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پہنی ہوئی چادر ایک روپے سے زیادہ نہ تھی۔ ایک دفعہ ایک انصاری نے اپنے مکان کا تختہ بہت بلند بنوالیا جس پر اس سے ناراض ہوئے اور جب اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خواہش کے مطابق گراد یا تو فرمایا

ضرورت کے سوا ہر عمارت انسان کے لئے وبال ہے“۔”
_______________________________________________

اپنے داماد حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر پر پردے لٹکے ہوئے دیکھے تو واپس آگئے اور
فرمایا


“ایک پیغمبر کی شان کے خلاف ہے کہ وہ زیب وزینت والے مکان میں داخل ہو”

!صدر ذی وقار

حضور پُر نور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سادگی و کفایت شعاری میں مسلمانان عالم حتی کہ تمام بنی نوع انسان کے لئے بہترین نمونہ عمل ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے احادیث مبارکہ کے ذریعے بھی اس امر کی تبلیغ کی۔ مثلاً سادہ زندگی گزارنا ایمان ہے اور کھا، پہن، پی اور صدقہ دے لیکن اس میں نہ تو فضول خرچی ہو اور نہ ہی تکبر”۔ نیز ریشمی کپڑادہ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔

مختصر یہ کہا جاسکتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تمام اقوال وافعال ، شمع اسلام کے خود اور قرآن حکیم کا پر تو ہیں کہ سورہ الانعام میں ارشاد خداوندی ہے

بے شک وہ نہیں پسند کرتا اسراف کرنے والوں کو ۔
_________________________________________________

سورہ الاعراف میں درج ہے

اور کھاؤ اور پیو، اور اسراف نہ کرو۔ وہ بے جا اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا“۔
________________________________________________________________________________

اور سورہ بنی اسرائیل میں حکم رب جلیل ہے

بلاشبہ فضول خرچی کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے رب کا بڑا نا شکرا ہے”۔
____________________________________________________________________________________

اگر ہم قرآن اور صاحب قرآن صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی روشنی میں آج کے مسلمانوں کا جائزہ لیں تو ہماری گردنیں شرم سے جھک جاتی ہیں۔ کہاں سادگی ، کفایت شعاری اعتدال اور میانہ روی کے ارشادات و مشاہدات اور کہاں عیاشیاں اور بے جا تکلفات۔ ہمارے مکانات، ملبوسات، کھانا پینا، اٹھنا بیٹھنا، چلنا پھرنا غرض سب کچھ خلاف شرع ہے۔ جبھی تو اہل دین کو یہ انداز نازیباو نا گوار ہے، کھانے میں اعتدال نہیں کہ کئی کئی ڈشوں کے بغیر دستر خوان بجا نہیں خواہ بسیار خوری سے صحت خراب ہو جائے ، پینے میں نت نئے اور ٹھنڈے میٹھے مشروبات اور چائے وغیرہ کی رسومات اور پہننے میں بڑھیا قسم کے ریشمی ملبوسات مع زیورات ہماری فطری ڈیل ڈول اور نقل و حرکت میں رکاوٹ ہیں کہ یہ ہماری قدرتی نشو ونما کے لئے سید راہ ہیں۔ جہاں تک رہائش کا تعلق ہے تو ایک نہیں ، دو دو چار چار کوٹھیاں، بڑے بڑے بنگلے، بلند و بالا پلازے ہیں جبکہ قریبی بستیوں اور نشیبی علاقوں کے مکین اور ان کے معصوم بچے دو وقت کی روٹی اور ستر ڈھانپنے کو تاج ہیں۔

وہ شہریار تھا اور سارا شہر تھا اس کا

کسی گلی میں مگر کوئی گھر نہ رکھتا تھا

  بلندیوں پر فضاؤں کی سیر کرتا تھا

کمال کہ وہ بال و پر نہ رکھتا تھا

کاش ہمیں معلم اخلاق صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ فرمان اقدس از بر ہوتا

Urdu Speech on Kifayat Shuari in Written Form

جو شخص دنیا میں شہرت کا لباس پہنے گا، اللہ تعالی قیامت کے دن اسے ذلت کا لباس پہنائے گا ، اور جو شخص حاجت سے زیادہ مکان بنائے گا، قیامت کے دن اس کو حکم دیا جائے گا کہ اس گھر کو اپنے سر پراٹھاتے ۔

!صدر ذی وقار
ہم ہزاروں لاکھوں روپے محض اس لئے خرچ کر دیتے ہیں کہ ہمیں امیر کبیر او ارفع و اعلی سمجھا جائے۔ معاشرے میں ہماری آؤ بھگت ہو، لوگ ہمارے استقبال اور جابجاؤ کرو فکر پر مجبور ہوں، گویا ہمارے سوا کوئی اور اہم نہیں ہے، اور یہی غرور و تکبر ہے جسے اسلام نے برا جاتا ہے۔ ہماری انہی فضول خرچیوں بلکہ شاہ خرچیوں سے نہ صرف ہمارے بوڑھے والدین اور معصوم اولاد میں بہتر خدمات اور سازگار حالات سے محروم ہیں بلکہ ملک وملت بھی خود کفالت کی دولت سے عاری، بھاری قرضوں میں پھنسا زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہے۔ کا اگر ہم نے سرکاری و غیر سرکاری محکموں اور دوسرے اداروں میں قبل از وقت ڈاؤن سائزنگ کی ہوتی، بجٹ مناسب ہوتے اور اہلکاروں اور وزیروں کو معقول معاوضے دیئے جاتے تو اربوں ڈالر کا قرضہ ہماری زندگی کے لئے کلنک کا ٹیکہ ثابت نہ ہوتا۔ آج بڑا سیاستدان اور مخلص سے مخلص عوامی رہنما کروڑوں روپے کا مقروض ہے۔ صرف اس لئے کہ اعتدال کا دامن چھوڑ دیا اور پھر احتساب کے کٹہرے میں آن کھڑا ہوا۔

دیکھا جو تیر کھا کے کمیں گاہ کی طرف

اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی

نیز ایسے ایسے لوگ جو مدت المدید سے قومی قائدین اور سیاسی مفکرین حتی کہ ملکی سطح کے علماء و واعظین ہیں، جب علاج معالجے کے لئے حکومتی خرچ پر بیرون ملک جاتے ہیں تو لاکھوں اڑاتے ہیں۔ اخبارات میں ایسی خبریں پڑھ کر یا ادھر ادھر سے سن کر ایک محب وطن کو شدید دھچکا لگتا ہے۔ کاش ان رہنماؤں کو بھی سادگی اور کفایت کی خبر ہوتی جو آئے دن قوم کو درس اعتدال دیتے اور حب الوطنی کے فسانے سناتے رہتے ہیں۔

یہ بے پناہ رقم جو ہماری ٹیپ ٹاپ ملکی و غیر ملکی دوروں، وفود کے تبادلوں، جلسوں جلوسوں یا افسروں اور وزیروں کے استقبالوں پر خرچ ہوتی ہے، کاش یہ سماجی خدمت کے کاموں ، ہسپتالوں اور ڈسپنسریوں ، سکولوں اور کالجوں، گمشدہ بچوں کے مراکز غریبوں تیموں اور بیواؤں کے مسائل کے حل میں صرف ہوتی اور وطن عزیز کے کچھ دکھوں کا مداوا ہوتا۔

نہ جانے ہماری مصنوعی شان و شوکت کی زد میں کتنے خیراتی ادارے اور دیگر عوامی و قومی منصوبے آ رہے ہیں اور کتنے نئے ہیں جو سنتے ہی دم تو ڑ رہے ہیں

ببہتر ہے مه و مہر پہ ڈالو نہیں کمندیں
انساں کی خبر لو کہ دم توڑ رہا ہے

Urdu Speech on Kifayat Shuari in Written Form

!صدر ذی وقار
 ہمیں چاہئے کہ ہم ملکی و وطنی تقدس و حرمت اور عوامی فلاح و خدمت کے جذبہ کے پیش نظر اپنی بے جا تمناؤں اور آرزوؤں کا گلا گھونٹ دیں اور بحیثیت مسلمان شعائر اسلام کے مطابق صبر و قناعت اور اعتدال و میانہ روی کو اپنا ئیں تا کہ دینی و روحانی سکون پا سکیں۔ قومی خوشحالی کا راز بھی اسی میں ہے کہ ہر شخص خود احتسابی کرے اور وطن عزیز کی خود کفالت کے لئے کفایت شعاری اختیار کرے۔

!صدر ذی وقار

جن قوموں نے اعتدال کا دامن چھوڑا، ترقی وخوشحالی اور عزت و ناموری نے ان سے منہ موڑا کہ تعیش پسندی اور عیش کوشی کی عادتوں کو اپنانے والی قومیں ہمیشہ بزدل اور موت سے ڈر جانے والی ثابت ہوئیں۔ خصوصاً محاذ جنگ پر انہوں نے بجائے جرأت و دلیری کے پیٹھ دکھائی کیونکہ سامان آرائش اور دیگر زیبائش نے ان کی کمر توڑ کر رکھ دی اور وہ دشمن کا مقابلہ کرنے کے بجائے سہولت پسندی اختیار کرتے ہوئے دم دبا کر بھاگ گئیں یا پھر ہتھیار ڈال کر حلوم و غلام بن ہیں۔ بر صغیر میں سلطنت مغلیہ کے زوال کی وجہ یہی کی کہ باری اور مردوں سے میں وسرت کو اولیت

“دی اور نتیجتا تباہی و بربادی مول لے لی، بلکہ “ہم تو ڈوبے ہیں صنم تم کو بھی لے ڈوبیں گے
کے مصداق سارا ہندوستان انگریز کے قبضے میں ہو گیا۔

Urdu Speech on Kifayat Shuari in Written Form

!صاحبان بصیرت و آگاهی

آج غریب آدمی جہیز کی پابندی کے باوجود جہیز کی لعنت سے محفوظ نہیں رہ سکتا کہ وہ اپی بیٹی کو بیاہنے کا خواب ہی لئے دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے۔ شادی بیاہ پر ان گنت کھانوں کا اہتمام اور میرج ہالوں کا بھاری انتظام ممنوع ہے، لیکن اب لوگ سجاوٹوں پر پیسہ خرچ کر رہے ہیں۔ سادہ چائے کے نام سے وہاں مٹھائیوں کی دکا نہیں بھی ہیں اور پھر بل 200 روپے یا تین سو روپے سے کم نہیں۔ آخر یہ ہماری ذہنی خباثت یعنی تعیش پسندی کب ختم ہوگی ۔ شادی بیاہ تو الگ بات ہم صف ماتم پر بھی اسراف کا مظاہرہ کرتے ہیں، تجہیز و تکفین سے لے کر رسم سوئم اور چالیسواں تک دعوتوں کا اہتمام نہ جانے ہمیں کس سمت لے جارہا ہے؟

Urdu Speech on Kifayat Shuari in Written Form

!صدر ذی وقار

کاش ہمیں اپنے دین اسلام اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احکامات اور معمولات یاد ہوتے اور سادگی و کفایت شعاری کو اپنا کر،دین ودنیا میں سرخروئی پاتے ، اس ضمن میں رسول برحق صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ فرمان سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہے۔ اے اللہ! مجھے مسکینوں والی زندگی اور مسکینوں والی وفات دے اور قیامت کے دن میرا حشر مسکینوں کے ساتھ کرنا۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یقین تھا کہ” میرا رشتہ ناطہ تو اس دنیا سے ایسا ہے جیسے کوئی مسافر، کچھ دیر درخت کے زیر سایہ ٹھہر جائے اور پھر منزل کی طرف روانہ ہو۔

کہ سامعین اس ساری بحث سے یہ نتیجہ برآمد ہوتا ہے کہ سادگی و کفایت شعاری کے بے پناہ معاشرتی و اخلاقی فوائد و ثمرات ہیں، وہاں اس سے مساوات و برابری کا درس بھی ملتا ہے کہ پولیس، فوج اور تعلیمی اداروں کی یکساں وردیاں اس امر کا پیش خیمہ ہیں۔ اس سے کم حیثیت لوگوں کا احساس کمتری ختم ہوتا ہے اور تکلف تصنع کا بوجھ گھٹنے لگتا ہے۔ محتاجی اور قرضے سے نجات مل جاتی ہے کہ عمر بھر کا پچھتا و ہاتھ نہیں آتا۔ نیز غیر ملکی مصنوعات کی خریداری کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے اور گرانی کم ہو جاتی ہے، جبکہ اس جذبہ حب الوطنی سے خود انحصاری کی راہ ہموار ہوتی ہے اور اپنی چادر کے مطابق پاؤں پھیلانے کی عادت پڑتی ہے جو کہ ایک اچھے مسلمان کا شیوہ ہے، ورنہ قرآن پاک کی رو سے فضول خرچی کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں۔ خدا کرے ہم شیاطین کے گروہ میں شام نہر ہیں اور کفایت کی راہوں پر گامزن ہو کر پکے سچے مسلمان بن جائیں۔

 ( آمین )

اے ذوق تکلف میں میں ہے تکلیف سراسر

آرام ہے وہ جو تکلف نہیں کرتا

Thanks for reading this Article on “Urdu Speech on Kifayat Shuari” in Written Form. If you liked reading this article or have suggestions please write it down in the comments section. Thankyou for visiting our Site !

BEST URDU SPEECHES OF ALL TIMES

Urdu Speech on “ waldain kay huqooq “

URDU SPEECH ON “QUAID-E-AZAM” IN WRITTEN FORM

Urdu Speech on “ Entrepreneurship and Innovation “

EMOTIONAL WRITTEN SPEECH ON FATHER IN URDU

Urdu Speech on “ EDUCATION SYSTEM OF PAKISTAN “

Urdu Speech on “PATRIOTISM”

Urdu Speech on “ ROTI, KAPRA AUR MAKAAN “

Urdu Speech on “Pakistan meray khawabon ki tabeer”

Urdu Speech on “ SEERAT-UN-NABI (SAW) “

Urdu Speech on “Defence Day”

Urdu Speech on “ HUM ZINDA QAUM HAIN “

Urdu Speech on “Father’s Day”

Urdu Speech on “ Inqilab Aayega “

Urdu Speech on “Markaz-e-Yaqeen Pakistan”

Urdu Speech on 23 March 1940

Urdu Speech on “Shaheed ki jo maut hay wo qaum ki hayat hay”

Urdu Speech on “Khamoshi Kab Tak”

Urdu Speech on “WATAN SE MUHABBAT”

Urdu Speech on “INQILAAB AYEGA”

Urdu Speech on “ QUAID KA PAKISTAN ”

50% LikesVS
50% Dislikes

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *